دو ہزار بیس: جرمن ٹرین ٹکٹ کی قیمتیں گرگئیں
2 جنوری 2020اس فیصلے پر عملدرآمد بُدھ کے روز سے شروع ہو چکا ہے۔ یہ اقدام وفاقی جرمن حکومت کی طرف سے ماحول کے تحفظ سے متعلق پالیسیوں کی ایک کڑی ہے۔ وفاقی جرمن کابینہ نے گزشتہ ماہ ریل کے سفر پر ''ویلیو ایڈڈ ٹیکس‘‘ VAT کو 19 فیصد سے گھٹا کر 7 فیصد کر دیا تھا۔ اس کا مقصد دراصل صارفین کو ہوائی جہازوں کی بجائے ٹرین کے ذریعے سفر کی ترغیب دلانا ہے کیونکہ ہوائی جہاز ماحولیاتی آلودگی کا ایک اہم منبع ہوتے ہیں۔
جرمن ریلوے سروس ڈوئچے بان نے اپنی ویب سائٹ پر یہ خبر شائع کرتے ہوئے کہا،''ہم ٹیکس کٹوتی کو اپنے صارفین کی جانب بڑھا رہے ہیں۔‘‘ ان نئی قیمتوں کا اطلاق 50 کلومیٹر یا 31 میل سے زیادہ فاصلے کے سفر کے لیے خریدے جانے والی ٹکٹوں پر ہوگا۔ جرمن ریلوے کمپنی اپنی چند خصوصی پیشکشوں اور اضافی خدمات مثلاﹰ سائیکل کی نقل و حمل کی فیس میں بھی کمی کر رہی ہے۔
مسافروں کی تعداد میں لاکھوں کا ممکنہ اضافہ
ڈوئچے بان نے ایک ہی علاقے کے اندر 50 کلو میٹر سے زائد طویل سفر کے کرایوں میں بھی کمی کا وعدہ کیا ہے تاہم یہ تبدیلی چھ ماہ سے پہلے متعارف نہیں کرائی جا سکتی۔ یہ اطلاع ڈوئچے بان کے ڈیجیٹل ٹیک پورٹل نے دی ہے۔ کمپنی کے سربراہ رچرڈ لوئٹس نے کہا کہ ڈوئچے بان براہ راست ٹیکس کٹوتی سے خود کوئی منافع وصول نہیں کرے گی بلکہ یہ بچت ٹکٹ خریدنے والوں تک پہنچے گی۔ ساتھ ہی کمپنی نے اُمید ظاہر کی ہے کہ وہ ٹکٹ کی قیمتوں میں گراوٹ کے سبب سالانہ بنیادوں پر پانچ لاکھ نئے مسافر یا صارفین بھی حاصل کرے گی۔
تحفظ ماحولیات بھی ایک عنصر
اُدھر بائیں بازو کی جماعت 'ڈی لِنکے‘ کی سربراہ کاٹیا کِپنگ نے ڈوئچے بان کے اس اعلان کے رد عمل میں کہا،''یہ ٹیکس کٹوتی بہت عرصے پہلے ہوجانا چاہیے تھی اور یہ ایک طویل عرصے سے التوا کا شکار رہی ہے۔‘‘ ریڈیو ڈوئچلنڈ فُنک کو انٹرویو دیتے ہوئے اس جرمن سیاستدان نے کہا،''واقعی یہ کافی نہیں۔‘‘
کاٹیا کِپنگ نے ایک بار پھر جرمن حکومت سے اپیل کی کہ وہ ہر جرمن شہری کو بان کارڈ 50 مفت جاری کرے جو کم ہو جانے والے کرایے پر مزید پچاس فیصد تک کی چھوٹ کا سبب بنے۔ ڈوئچے بان 2026ء تک نئی ریل گاڑیاں خریدنے کے لیے 12 بلین یورو یا 13.46 بلین ڈالر خرچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر رقوم انٹرسٹی ایکسپرس ICE کی خرید پر خرچ کی جائیں گی جو تیز رفتار ٹرین ہے اور اندر سے ہوائی جہاز جیسی محسوس ہوتی ہے۔
یوں تو جرمنی کی سب سے بڑی اور عوامی شعبے میں کام کرنے والی کمپنی ہے، مگر اس کے اکثریتی ملکیتی حقوق ابھی تک جرمن ریاست کے پاس ہیں۔
حکومت کو امید ہے کہ وہ اصلاحات کے ذریعے ٹرانسپورٹرز کی پریشانیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہوگی ساتھ ہی وہ میں ملک میں کاربن گیسوں کے اخراج کو کم کرنے لیے کوشاں ہے۔
ڈ ژ/ ک م/ ڈی ڈبلیو