دوسری عالمی جنگ کے دور کا گولہ بارود: شوق، دھماکے، گرفتاری
30 مئی 2017جرمن دارالحکومت برلن سے منگل تیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق اس شخص کو سابق وفاقی دارالحکومت بون سے مشرق کی طرف واقع ہَینَیف (Hennef) کے نواحی قصبے سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق اس چھوٹے سے شہر کے ایک علاقے میں مقامی شہریوں نے اس وقت فائر بریگیڈ اور پولیس کی مدد طلب کر لی، جب پیر انتیس مئی کی سہ پہر اچانک ایک گھر کے گیراج میں دھماکے کے بعد آگ لگی گئی اور اس کے بعد مزید چند اور چھوٹے دھماکے بھی ہوئے۔
بعد میں پتہ چلا کہ اس گھر کے مالک نے اپنے گیراج میں وہ غیر استعمال شدہ دستی بم اور دیگر بارودی مواد رکھا ہوا تھا، جو عشروں پہلے دوسری عالمی جنگ کے دور کا تھا اور جو مقامی طور پر ہر ہفتے لگنے والی ایک مارکیٹ میں ایک کباڑیے سے خریدا گیا تھا۔
اس پر پولیس نے متعلقہ گھر کے ارد گرد چند سو مربع میٹر کا رہائشی علاقہ خالی کرا لیا اور احتیاطاﹰ قریب سے گزرنے والی ایک ریلوے لائن اور ہائی وے کو بھی معمول کی ٹریفک اور ریل گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا۔
یہ طے ہو جانے کے بعد کہ یہ دھماکے عشروں پرانے غیر استعمال شدہ گولہ بارود کی وجہ سے ہوئے تھے، پولیس نے فوراﹰ بم ڈسپوزل یونٹ اور دیگر ماہرین کو بھی طلب کر لیا، جنہوں نے وہاں موجود تمام پرانے دستی بم اور دیگر بارودی مواد جمع کر کے انہیں ایک کھلی جگہ پر ’کنٹرولڈ‘ دھماکے کر کے تلف کر دیا۔
پولیس نے بتایا کہ اس گھر کے 51 سالہ مالک کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے ہتھیاروں اور دھماکا خیز مواد سے متعلق ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی۔
اس شخص نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، پولیس کو بتایا کہ اس نے کئی دستی بم اور بارودی مواد سے بھرا ہوا ایک کریٹ ایک مقامی ہفتہ وار کباڑیہ ما رکیٹ سے خریدے تھے، جو بظاہر ان دنوں پڑنے والی کافی زیادہ گرمی کی وجہ سے پھٹنا شروع ہو گئے تھے۔
ان دھماکوں کے نتیجے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ پولیس اس شخص کو بھی تلاش کر رہی ہے، جس نے دوسری عالمی جنگ کے دور کے گولہ بارود کا کاروبار کرنے والے کباڑیے کے طور پر یہ بارودی مواد اس وقت زیر حراست شہری کو بیچا تھا۔