دولت مشترکہ گیمز خدشات کا سلسلہ جاری
6 ستمبر 2010بھارت میں اگلے ماہ سے شروع ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کی تیاریاں عروج پر ہیں۔گزشتہ دنوں کے دوران ان گیمز کے حوالے سے مختلف خدشات کا اظہار بھی کیا جاتا رہا ہے۔ کبھی اسٹیڈیمز کے وقت پر تیار نہ ہونے کی بات کی گئی تو کبھی گیمز میں بدعنوانی کی صدائیں سنائی دیں۔ اب کامن ویلتھ گیمزکے ایک سینئر اہلکار نے یہ انتباہ بھی کیا ہے کہ گیمز کے موقع پر کئے جانے والے حفاظتی انتظامات ابھی تک مکمل نہیں ہو سکے ہیں۔ اسی وجہ سےکھیلوں کے لئے تیار کئے جانے والے ’ ولیج ‘ اور مقابلوں کی کئی جگہوں کو حفاظتی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ دولت مشترکہ کھیلوں کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کا سلسلہ کب تھمے گا، یہ تو شاید کھیل شروع ہونے کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔
معاملہ تو کچھ سنجیدہ ہی ہے، ورنہ بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کو جواہر لعل نہرو اسٹیڈیم کا دورہ نہ کرنا پڑتا۔ دارلحکومت نئی دہلی میں تین اکتوبرکو اسی جگہ کامن ویلتھ گیمز کی افتتاحی تقریب منقعد ہونے والی ہے۔ بار بار یہ کہا جا رہا تھا کہ ان کھیلوں کے حوالے سے کی جانے والی تیاریاں وقت پر مکمل نہیں ہو سکیں گی۔ انہی خدشات سے بھری خبروں نے وزیراعظم کو تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے اِس اسٹیڈیم کا دورہ کرنے پر مجبور کردیا۔
ڈاکٹر من موہن سنگھ تو پر امید تھے کہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے لیکن دولت مشترکہ گیمز کے ایک اعلٰی عہدیدار مائک ہُوپر نے ایک مرتبہ پھر کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کے بقول بھارتی حکام نے حفاظتی انتظامات کے حوالے سے بہت سی دستاویزات فراہم کرنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ ابھی تک پورا نہیں ہو سکا، لہٰذا اُن کی تشویش میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 16ستمبر سے ایتھلیٹس نئی دہلی پہنچنا شروع ہوجائیں گے۔ ان کھلاڑیوں کو جن عمارتوں میں ٹھہرانے کا پروگرام بنایا گیا تھا، وہاں یہ اِس وقت سکونت اختیار نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی تک متعلقہ حکام نے ان عمارتوں کے مکمل ہونے اور سلامتی کے انتظامات تسلی بخش ہونے کے حوالے سے سرٹیفکیٹ جاری نہیں کئے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ اس طرح کئی ایونٹس متاثر ہو سکتے ہیں۔
عسکریت پسندوں کے حملوں کے ڈر اور بدعنوانی کے اسکینڈلز کے بعد کھلیوں کے مقامات اور شیڈیول کو تبدیل کیا جا چکا ہے۔ مائک ہُوپر نےکہا کہ گیمز کے بھارتی منتظمین کی جانب سے کھیلوں کوکچھ عرصے کے لئے ملتوی کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی، جو مسترد کر دی گئی۔ ان کے بقول سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ کھیلوں کی تاریخ کو آگے بڑھایا جائے۔
انتظامی امور کے علاوہ دولت مشترکہ کھیلوں کو ایک اور اسکینڈل کا بھی سامنا ہے۔ جس تیزی سے ایونٹ شروع ہونے کے دن قریب آ رہے ہیں، اتنی ہی تیزی سے کھلاڑیوں کے ڈوپنگ کے واقعات بھی بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان نئے اسکینڈلز نے بھارت میں کھیلوں کے شعبے کو بہت پریشان کر رکھا ہے۔ بھارتی اسکواڈ میں شامل چار پہلوانوں، ایک نشانہ باز اور دو پیراکوں کو پہلے ہی ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کی وجہ سے باہر نکالا جا چکا ہے۔ اب مزید چار پہلوانوں کے ڈوپنگ ٹیسٹ بھی مثبت آئے ہیں۔ یہ چاروں بھارتی اسکواڈ میں شامل تو نہیں ہیں لیکن انہیں شامل کئے جانے کا امکان تھا۔ ان کھیلوں کے ترجمان للّت بھانوٹ نے کہا کہ ڈوپنگ کے یہ واقعات ملک کے لئے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ حکومت کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہےکہ ممنوعہ ادویات کے استعمال کے کسی بھی واقعے کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی ایتھلیٹ کے ساتھ کوئی رعایت برتی جائے گی۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران بھارت میں کھیلوں کے شعبے میں ممنوعہ ادویات استعمال کرنے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ ویٹ لفٹرز ملوث پائے گئے ہیں۔ 2009ء میں چھ ویٹ لفٹرز کے ڈوپنگ ٹیسٹ مثبت آنے پر ویٹ لفٹنگ کے ایک بین الاقوامی ادارے کی جانب سے بھارتی ویٹ لفٹنگ فیڈریشن کو پانچ لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی کیا جا چکا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : امجد علی