دولت مشترکہ گیمز پر بدعنوانیوں کے سائے
10 اگست 2010اپوزیشن جماعتوں نے پیر کے روز بھارتی پارلیمان میں حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ کامن ویلتھ گیمز کے انعقاد سے متعلق بدعنوانی کی رپورٹوں پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ دولت مشترکہ کھیلوں کے مقابلے رواں سال اکتوبر میں نئی دہلی میں منعقد ہو رہے ہیں۔
تاہم کامن ویلتھ گیمز آرگنائزنگ کمیٹی کے چیئرمین سُریش کلماڈی نے پارلیمانی اراکین کے نام خط میں اس بات سے صاف انکار کر دیا ہے کہ انہوں نے لندن میں ’کوئن بیٹن رلے‘ کے لئے ’اے ایم کارز‘ نامی برطانوی کمپنی کے لئے رقم کی منظوری دی تھی۔ کلماڈی نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز 2010ء کی آرگنائزنگ کمیٹی نے دولت مشترکہ فیڈریشن کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد ہی لندن میں ’کوئنز بیٹن رلے‘ کی اجازت دی تھی۔ کلماڈی کے مطابق رلے ایونٹ کے لئے 13.13 کروڑ روپے کا بجٹ منظور ہوا تھا لیکن آرگنائزنگ کمیٹی نے صرف 5.75 کروڑ روپے ہی خرچ کئے۔ یہ ایونٹ گزشتہ برس اکتوبر میں ہوا تھا۔
تاہم بھارتی ٹیلی وژن نیوز چینلز پر کئی روز سے یہ خبریں مسلسل چلائی جا رہی ہیں کہ کامن ویلتھ گیمز 2010ء کے ایونٹ کے انعقاد کے سلسلے میں بھارتی منتظمین بہت ہی بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانی میں ملوث ہیں۔ اس حوالے سے سریش کلماڈی کی ٹیم زبردست تنقید کی زد میں ہے۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بین الاقوامی ایونٹ میں صرف دو ماہ باقی رہ گئے ہیں لیکن اب بھی کئی سٹیڈیمز پوری طرح سے تیار نہیں ہیں جبکہ انفرا سٹرکچر بھی غیر معیاری ہے، جس سے کھلاڑیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
اس وقت نئی دہلی میں بارشیں بھی ہو رہی ہیں جس سے بچا ہوا کام مکمل کرنے میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔ بھارت کے کئی نامور کھلاڑیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ سسٹم میں کرپشن کی وجہ سے کھلاڑیوں پر کم توجہ دی جا رہی ہے۔
لیکن سریش کلماڈی ایسے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ عدالتی انکوائری کے لئے بھی تیار ہیں۔ اُن کے مطابق کامن ویلتھ گیمز سے جڑے تمام معاملات شفاف طریقے سے چلائے جا رہے ہیں اور کہیں بھی کوئی مالی بے ضابطگی نہیں ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹیں تاہم کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: شادی خان سیف