دھرنا ختم، شیعہ ہزارہ کمیونٹی لاشیں دفنانے پر تیار
24 جنوری 2014کوئٹہ کے مغرب میں ساٹھ کلو میٹر دور واقع مستونگ نامی علاقے میں منگل کے دن شیعہ ہزارہ کمیونٹی کی ایک بس پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں چوبیس شیعہ زائرین ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے بعد تقریباﹰ دو ہزار افراد گزشتہ دو دنوں سے کوئٹہ کے مصروف علمدار روڈ پر لاشوں کے ساتھ ہی احتجاجی دھرنا دیے ہوئے تھے۔
شدید سرد موسم میں احتجاج کرنے والے شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے زیادہ تر افراد کا مطالبہ تھا کہ اس حملے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور ان کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، وہ لاشوں کو نہیں دفنائیں گے۔
کوئٹہ کی طرح کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں بھی لوگوں نے احتجاج کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستان میں شیعہ افراد کے ’قتل عام‘ کو روکا جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کے خلاف ماضی میں بھی اس طرح کے کئی حملے ہو چکے ہیں۔ اس صوبے کو شیعہ سنی فرقہ وارانہ واقعات کا گڑھ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اس صورتحال میں وفاقی وزراء کا ایک وفد گزشتہ روز کوئٹہ پہنچا، جس نے غم و غصے کا شکار شیعہ کمیونٹی کو یقین دلایا کہ اس دہشت گردی میں ملوث شرپسندوں کے خلاف ضرور کارروائی کی جائے گی۔ اس وفد کی قیادت پاکستانی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کی۔ انہوں نے اس دوران ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں کے علاوہ شیعہ مذہبی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
بعد ازاں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ نے اعلان کیا کہ حکومت کی طرف سے یقین دہانی کے بعد مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ملک بھر میں جو لوگ ہمارے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں، میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنا احتجاج پر امن طریقے سے ختم کر دیں۔ جمعرات کو رات گئے انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ آج بروز جمعہ ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات ادا کر دی جائیں گی۔
قبل ازیں چوہدری نثار نے علمدار روڈ پر مظاہرین سے خطاب میں کہا تھا کہ اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کا تعاقب کیا جائے گا اور انہیں سزا دی جائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ کے بقول اس بم دھماکے کے ذمہ داروں کے خلاف ہدف بنا کر کارروائی کی جائے گی۔ غم میں مبتلا شیعہ کمیونٹی سے خطاب میں چوہدری نثار نے کہا، ’’ہم دہشت گردوں کو سزا دیں گے۔‘‘ انہوں نے یقین دلایا کہ صوبے کی صورتحال معمول پر لانے کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن کوشش کرے گی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا، ’’غم کے ان لمحات میں، میں ہزارہ کمیونٹی کے ساتھ ہوں۔‘‘
پاکستان میں سنی جنگجو گروہ لشکر طیبہ نے منگل کے روز ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ 1990ء میں وجود میں آنے والے اس جنگجو گروہ پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ اس کے کارکنوں نے سینکڑوں شیعہ افراد کو ہدف بنا کر ہلاک کیا ہے۔ پاکستانی ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2013ء میں مجموعی طور پر 400 شیعہ افراد کو ہلاک کیا گیا۔ سنی اکثریتی ملک پاکستان کی کل آبادی کا بیس فیصد حصہ شیعہ افراد پر مشتمل ہے۔