1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا بچوں کے چہروں پر مسخرے مسکراہٹ لاتے ہوئے

عاطف توقیر
30 اکتوبر 2017

میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے دہشت زدہ روہنگیا بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے کے لیے مسخرے اپنی ناک پر گول رنگین فوم چڑھائے مہاجر بستیوں میں پھرتے نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mjG7
Bangladesch Rohingya Flüchtlingslager
تصویر: Getty Images/S. Rahman

اپنے عزیزوں کی ہلاکتیں، اپنے گھر بار جل جانے اور اپنے علاقے سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا باشندوں کے ساتھ وہ بچے بھی شامل ہیں، جن کے چہروں پر ایک گھنی اداسی اور دہشت ہے اور جنہیں دیکھ کر بالکل نہیں لگتا کہ وہ مسکرا بھی سکتے ہیں۔ مگر رنگین چہروں والے مسخروں کی کرتب بازیاں اور اٹھ کھیلیاں ان اداس بچوں کو قہقہے بانٹ رہی ہیں۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

میانمار میں نسلی تنازعے کی وجوہات، ایک جائزہ

روہنگیا مسلمانوں کے معاملے پر طالبان کی میانمار کو دھمکی

25 اگست سے میانمار کی ریاست راکھین میں جاری عسکری آپریشن کے بعد سے چھ لاکھ سے زائد روہنگیا باشندے سرحد عبور کر کے بنگلہ دیش پہنچے ہیں اور یہاں ایک مہاجرین بستی ایسی بھی ہے، جسے دنیا کی سب سے بڑی مہاجر بستی قرار دیا جا رہا ہے۔

مہاجر بستیوں میں یہ مسخرے ان بچوں کو وہ کچھ لوٹا رہے ہیں، جو ان کے چہروں کی حقیقی زینت اور ان  کی اصل ضرورت ہے، یعنی مسکراہٹیں اور ہنسی۔

کوٹوپالونگ مہاجر بستی سمیت متعدد دیگر مہاجر کیمپوں میں ہزارہا روہنگیا بچے موجود ہیں، جنہیں خوراک، پینے کے صاف پانی اور سر چھپانے کی جگہ کی اشد ضرورت ہے، مگر مسکراہٹ کی ضرورت شاید سب سے زیادہ ہے۔

محمد نور کوٹوپالونگ کی عارضی خیمہ بستی میں اپنی والد اور تین بہن بھائیوں کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ اس کیمپ میں غذا اور پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔ یہ دس سالہ لڑکا اپنے اس خاندان کے ساتھ گزشتہ ماہ بنگلہ دیش پہنچا۔ اس کے والد راکھین میں جاری تشدد میں مارے گئے، جسے اقوام متحدہ ’نسل کشی‘ قرار دیتی ہے۔

راکھین میں خوف، دہشت، تشدد اور حملوں کے تناظر میں بنگلہ دیش کی یہ گرد آلود، کیچڑ زدہ اور بھوک اور پیاس سے لتھڑی مہاجر بستی بھی بہتر معلوم ہوتی ہے۔

اس بستی میں چار مسخرے اپنے چہروں پر مختلف رنگ جمائے، رنگین لباس پہنے مستیاں کر رہے ہیں اور لوگوں کا ایک ہجوم وہاں جمع ہے۔ محمد نور کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’یہ بہت مزاحیہ ہے۔ میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا تھا۔ میں بس ہنس ہنس کا لوٹ پوٹ ہو رہا تھا۔‘‘

بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مہاجرین کے مصائب

بنگلہ دیش کے کئی تھیٹر گروپس ’ڈرامہ تھراپی‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے مشکل ترین صورت حال میں پرفارم کرنے کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ اور اب ایسے ہی مختلف گروپ مہاجر بستیوں میں جا جا کر لوگوں میں قہقہے بانٹ رہے ہیں۔