دہشت گردوں سے آہنی ہاتھ سے نمٹیں گے، دمشق حکومت
7 جنوری 2012شام کی سرکاری خبر ایجنسی SANA نے وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل محمد الشار کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک خود کش حملہ آور نے دمشق میں واقع ایک اسکول کے نزدیک ایک بارونق مقام پر دھماکہ کیا۔ حکام نے بتایا ہے کہ گیارہ افراد کی لاشیں سرد خانے منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے دیگر پندرہ افراد کے جسم کے مختلف حصے اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔ اس حملے میں تریسٹھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اس دھماکے میں دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دو ہفتوں کے دوران دمشق میں ہونے والا یہ دوسرا خودکش حملہ ہے۔ وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ’ہم ایسے شر پسند عناصر سے آہنی ہاتھ سے نمٹیں گے، جوملک میں سلامتی کی صورتحال کو نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہیں‘۔
ادھر شامی اپوزیشن کے کچھ دھڑوں نے اس خود کش حملے کا الزام بھی دمشق حکومت پر دھرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل عرب مبصر مشن کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک کوشش ہے۔ خبر ایجنسی اے ایف پی نے نکوسیا میں شامی اپوزیشن کے ایک اہم گروپ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کو نقل کرتے ہوئے کہا، ’عرب اور مغربی ممالک شام میں صدر بشا ر الاسد کی طرف سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے متحد ہو جائیں‘۔
یورپی یونین اور امریکہ نے شام میں ہوئے اس تازہ خودکش حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس سے قبل 23 دسمبر کو دمشق میں ہوئے ایک خود کش حملے کے نتیجے میں چوالیس افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ دوسری طرف شام میں بعد ازنماز جمعہ صدر بشار الاسد کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔ بتایا گیا ہے کہ جمعہ کے دن بھی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کے خلاف تشدد کا سلسلہ جاری رکھا۔
عرب مشن چھبیس دسمبر سے شام کے دورے پر ہے، جو اتوار کے دن عرب لیگ کو اپنی رپورٹ جمع کروائے گا۔ اس مبصر مشن کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ صدر بشار الاسد نے سکیورٹی کریک ڈاؤن روکنے کا جو وعدہ کیا تھا، اس پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے یا نہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق