دہلی کے ہائیڈ پارک ’جنتر منتر‘ میں دلچسپ اور منفرد احتجاج
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جنتر منتر کا مقام تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو نا انصافی کے خلاف احتجاج کے لیے ’ہائیڈ پارک‘ جیسی فضا فراہم کرتا ہے۔ تاہم اب وہاں ایسی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
دہلی ميں ’بغاوت کی نمائندگی‘
جنتر منتر کے مقام نے اس وقت بین الاقوامی شہرت حاصل کی تھی جب سوشل ایکٹیوسٹ انا ہزارے نے سن 2011 میں بدعنوانی کے خلاف یہاں دھرنا دیا تھا۔ بعد ازاں سن 2012 میں میڈیکل کی ایک طالبہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے خلاف بھی يہ احتجاج کا مرکز بنا رہا۔
شراب پر پابندی کا مطالبہ
جنتر منتر محض بڑے پیمانے پر احتجاجی جلسوں اور دھرنوں کا ہی مرکز نہیں ہے۔ اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک ریٹائرڈ فوجی افسر ڈیوڈ راج تن تنہا ہی ملک بھر میں شراب پر پابندی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
’’ وزیر اعظم مودی، کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟‘‘
گزشتہ ہفتے ملک کے سرکاری گرین ٹریبونل نے حکم دیا کہ اس احتجاجی مقام کو مظاہرین کے لیے بند کرتے ہوئے وسطی دہلی میں ایک دوسری جگہ منتقل کیا جا رہا ہے کیونکہ مظاہرین کا شور وہاں کے رہنے والوں کے لیے تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی سے شادی کی خواہشمند چالیس سالہ خاتون اوم شانتی شرما کو بھی اپنا احتجاج دوسری جگہ منتقل کرنا ہو گا۔
بارہ سال سے ’مردہ‘
چھتیس سالہ ستوش مورت سنگھ کا مسئلہ بہت منفرد ہے جسے وہ جنتر منتر میں لے کر آئے ہیں۔ انہیں اُن کے دفتر والے بارہ سال پہلے مردہ قرار دے چکے ہیں اور اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اُن کی تمام جائيداد اُن کے رشتہ داروں نے بیچ ڈالی۔ ’میں زندہ ہوں‘ کا بینر اٹھائے ہوئے سنگھ میڈیا کی توجہ اپنے مسئلے کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
گاندھی جی کے پیروکار
بھارت کی آزادی کے بڑے رہنما گاندھی جی کے دو سال سے زائد عرصے سے یہ دو پیروکار یہاں گائے کے ذبیحے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان دونوں کا مطالبہ ہے کہ گائے کے گوشت سے بنے کھانوں پر پابندی عائد کی جائے۔
آپ یہاں رہ بھی سکتے ہیں
سرکاری نوکری سے نکال دیے جانے والے ہنوماتھپا ایک سال سے یہاں اپنے بقایا جات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہنوما تھپا نے احتجاجاﹰ اپنا بوریا بستر بھی ایک سال سے یہیں لگا رکھا ہے۔
گرو اور اُن کے چیلے
بابا رام پال کے چیلے یا مرید یہاں دو سال سے ڈیرہ دالے ہوئے ہیں اور اپنے گرو کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دھرم گرو رام پال کو سن دو ہزار چودہ میں ملک سے بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔