دی ہابٹ: مڈل ارتھ کے موضوع پر نئی فلم
18 اکتوبر 2010نیوزی لینڈ کے ہدایتکار پیٹر جیکسن ’’دی ہابٹ‘‘(The Hobbit) نام کی فلم کے دو حصوں کو مکمل کریں گے۔ اس نئی فلم کی عکس بندی اگلے سال فروری سے شروع کی جا رہی ہے۔ اس بارے میں وارنر برادرز کے ذیلی ادارے کی جانب سے حتمی اعلان کردیا گیا ہے۔ اس فلم سیریز کی تکمیل کے لئے ابتدائی طور پر پانچ سو ملین ڈالر کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ دی ہابٹ سیریز کی دونوں فلموں کی عکس بندی کا کام ایک ساتھ شروع کیا جائے گا۔ اب تک اس فلم کی تیاری میں نیوزی لینڈ کی فلم انڈسٹری میں پایا جانے والا اختلاف حائل ہے۔ فلم سازوں اور کارکنوں کے درمیان حالیہ بات چیت میں مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔
نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے ہدایتکار پیٹر جیکسن نے دی ہابٹ سیریز کے لئے پہلے گلیرمو ڈیل ٹورو ہدایتکار کو منتخب کیا تھا لیکن وہ فلم کی عکس بندی میں مسلسل تاخیر سے دل برادشتہ ہو کر اپنے منصب سے دستبردار ہو چکے ہیں۔ گلیرمو ڈیل ٹورو نے دو سال تک دی ہابٹ فلم کے پراجیکٹ پر کام کیا تھا۔ انہوں نے اس سال مئی میں ہدایتکاری سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ فلم کی عکس بندی میں تاخیر کی ایک بڑی وجہ تکمیل کے بعد اس کی ریلیز کے حقوق کا تنازعہ بھی اہم تھا۔
دی ہابٹ فلم کو تھری ڈی انداز میں مکمل کیا جائے گا۔ اس فلم میں خصوصی تاثرات کو خاص طور پر اہمیت حاصل ہو گی۔ پیٹر جیکسن نے رنگز (Rings) سیریز کی تینوں فلمیں نیوزی لینڈ کے ایک علاقے میں مکمل کی تھیں۔ ان کا خیال ہے کہ اگر نیوزی لینڈ میں ہڑتال کا عمل جاری رہا تو وہ ہابٹ کے لئے متبادل لوکیشن کا انتخاب یورپی ممالک میں سے کریں گے۔ متبادل مقامات میں اسکاٹ لینڈ، آئر لینڈ، آسٹریا سمیت بعض یورپی ملکوں پر غورو خوص کیا جا رہا ہے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اگر فلم کی عکس بندی نیوزی لینڈ سے باہر منتقل ہوئی تو یہ وہاں کی فلم انڈسٹری کے لئےبہت زیادہ نقصان کا باعث ہو گا۔ دنیا کا بہترین ڈیجیٹل فلم اسٹوڈیو نیوزی لینڈ میں قائم ہے۔ دی ہابٹ کے دو حصوں کی تکمیل کے بعد ٹالکین کے مڈل ارتھ مفروضے پر کل پانچ فلمیں بن جائیں گی۔
پیٹر جیکسن نے برطانوی مصنف جان رونالڈ ٹالکین کے تخلیقی شہ پاروں پر تین فلمیں بنا کر بہت زیادہ شہرت حاصل کی تھی۔ تین فلموں کو تیس آسکر ایوارڈز کی نامزدگیاں حاصل ہوئیں تھیں۔ ان میں سے سترہ ایوارڈز حاصل کرنے میں یہ فلمیں کامیاب رہیں۔ اس تین فلموں کی سیریز کے آخری حصے کو گیارہ ایوراڈز حاصل ہوئے تھے جس میں بہترین فلم کا ایوارڈ بھی شامل تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ