1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ذہنی تکلیف مرض ہے، پاگل پن نہیں

سدرہ سعید
29 اگست 2021

کوئی بھی شخص خود ابنارمل نہیں بنتا بلکہ تجربات اسے ابنارمل بنا دیتے ہیں۔ اگر ہم خوشگوار تجربات کا سامنا کریں گے تو ہماری سوچ مثبت ہوگی ورنہ منفی سوچ ہی اجاگر ہو گی۔

https://p.dw.com/p/3zWay
Bonn Gewalt gegen Maenner
تصویر: Ute Grabowsky/photothek/imago images

ذہنی دباؤ، تفکر، اداسی ، اینگزائٹی اور معمولات زندگی میں عدم دلچسپی بہت نارمل انسانی رویے ہیں۔ تاہم ان علامات کا دورانیہ بڑھنے اور شدت آنے سے باہمی تعلقات اور معمولات زندگی متاثر ہونے لگ جائیں تو پھر انہیں ایک بیماری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔

ذہنی امراض جسمانی امراض کی طرح ہوتے ہیں جن کا علاج بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ جسمانی بیماری کا۔ ہمارے معاشرے میں ذہنی تکالیف کو سرے سے امراض سمجھا ہی نہیں جاتا۔

”بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور شدید ذہنی بیماری‘‘

ذہنی بیماریوں کو ہم پاگل پن کہہ کر ہنسی میں اڑا دیتے ہیں جبکہ ان کے اثرات بہت ہی سنگین ہوتے ہیں۔ لاپرواہی یا بدنامی کے ڈر سے بہت سے لوگ علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔ نفسیاتی معالج سے مشورہ لینے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کے کوئی پاگل ہو گیا ہے۔

Symbolfoto Junge von Mutter gefangen gehalten
ذہنی امراض جسمانی امراض کی طرح ہوتے ہیں, جن کا علاج بھی ضروری ہوتا ہےتصویر: Blend Images/Bildagentur-online/picture-alliance

ذہنی امراض کون کون سے ہیں؟

اسلام آباد میں اسرا یونیورسٹی کے النفیس میڈیکل کالج اور اسپتال سے منسلک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق ذہنی بیماریوں میں ڈپریشن (اداسی )عام ہے۔ اینگزائٹی( گھبراہٹ ، خوف بے چینی )، سائیکوسس((psychosis، جس میں ایسے خیالات کا آنا جن کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا، ایسی آوازوں کا سننا، چیزیں دکھائی دینا جو موجود نہیں ہیں۔

یورپی یونین کے ممالک میں ذہنی علاج کا فقدان خود کشیوں کا سبب

نشے کی بیماری یا او سی ڈی Obsessive Compulsive Disorder )) یعنی بندے کے ذہن میں غیر ضروری سوچوں کا آنا جس کے باعث کام کو بار بار کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ اور ذہنی پسماندگی(Mental retardation) جسے بچوں میں Learning Disability کہتے ہیں۔

وجوہات، نصف داخلی اور نصف بیرونی

ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق ذہنی امراض کی 50 فیصد وجہ اندرونی ہوتی ہے اور 50 فیصد وجہ ماحول ہوتا ہے۔ اندرونی امراض میں موروثی وجہ بڑی ہے جو خاندان سےمنتعقل ہوتی ہیں۔ جیسا کہ اگر آپ کے بہن بھائیوں، ماں باپ، والدین یا کسی اور رشتہ دار میں سے کوئی بھی ڈپریشن کا شکار رہا ہے تو ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کو بھی ہو۔

Bonn Gewalt gegen Maenner
ذہنی امراض کی 50 فیصد وجہ اندرونی ہوتی ہے اور 50 فیصد وجہ ماحول ہوتا ہےتصویر: Ute Grabowsky/photothek/imago images

ذہن پر ماحول کا اثر بھی ہوتا ہے اس میں والدین کی تربیت، بچپن اور اسکول میں گزرا وقت، لڑائی جھگڑے، ماں باپ کا انتقال ، اسقاط حمل، طلاق، جنسی، جسمانی اور جذباتی زیادتی اور جو زندگی میں پریشانیاں آتی ہیں ۔ شادی، تعلق، مالی حالات ، آسمانی آفات یہ سب بھی ذہنی امراض کی وجوہات بنتی ہیں۔

پاکستان: ذہنی امراض اور ان سے آگاہی کا فقدان

میڈیا کس طرح ذہن پر اثر انداز ہوتا ہے؟

خاتون خانہ شنزا وحید کا کہنا ہے کہ میڈیا پر جس طرح معاشرے میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں اور وڈیوز وائرل ہورہی ہیں وہ آگاہی کے ساتھ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کرتی ہیں۔ شنزا کہتی ہیں کہ یہ سب دیکھ کر دل میں خوف بیٹھ گیا ہے۔

ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق میڈیا انسان میں عدم تحفظ اور محرومی کا احساس بڑھا رہا ہے۔ یہ جو مسلسل مقابلے کا رجحان اور موازنہ کیا جاتا ہے یہ انسان کے اندر محرومی، عدم خود اعتمادی اور عزت نفس کو مجروح کرتا ہے۔

Niedergeschlagenheit Gestik
سلسل مقابلے کا رجحان بھی انسان کے اندر محرومی، عدم خود اعتمادی اور عزت نفس کو مجروح کرتا ہےتصویر: picture-alliance/empics/D. Cheskin

ذہنی امراض کا علاج کیسے ممکن

ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ ایک تو معلوم ہونا ضروری ہے کہ ذہنی صحت کے بگڑنے کی کیا علامات ہیں۔ انہیں روز مرہ کی بنیاد پر مینج کرنا، جسمانی ورزش کرنا، خوراک کا خیال رکھنا، تعلقات بہتر بنانے کی کوشش اور زندگی میں توازن کے ساتھ ساتھ عبادت کیلئے وقت نکالنا ذہنی صحت کیلئے اہم ہیں۔

سائیکو تھراپی اور کونسلنگ

سائیکالوجسٹ (ماہر نفسیات)عام طور پر سائیکوتھراپی، کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج کرتے ہیں جبکہ سائیکیٹرسٹ(ماہر ذہنی امراض) کچھ مخصوص ٹیسٹوں کے بعد آپ کے لیے دوائی تشخیص کرتے ہیں۔ عام طور پر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں علاج ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔