ذہنی تکلیف مرض ہے، پاگل پن نہیں
29 اگست 2021ذہنی دباؤ، تفکر، اداسی ، اینگزائٹی اور معمولات زندگی میں عدم دلچسپی بہت نارمل انسانی رویے ہیں۔ تاہم ان علامات کا دورانیہ بڑھنے اور شدت آنے سے باہمی تعلقات اور معمولات زندگی متاثر ہونے لگ جائیں تو پھر انہیں ایک بیماری کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔
ذہنی امراض جسمانی امراض کی طرح ہوتے ہیں جن کا علاج بھی اتنا ہی ضروری ہوتا ہے جتنا کہ جسمانی بیماری کا۔ ہمارے معاشرے میں ذہنی تکالیف کو سرے سے امراض سمجھا ہی نہیں جاتا۔
”بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور شدید ذہنی بیماری‘‘
ذہنی بیماریوں کو ہم پاگل پن کہہ کر ہنسی میں اڑا دیتے ہیں جبکہ ان کے اثرات بہت ہی سنگین ہوتے ہیں۔ لاپرواہی یا بدنامی کے ڈر سے بہت سے لوگ علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔ نفسیاتی معالج سے مشورہ لینے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کے کوئی پاگل ہو گیا ہے۔
ذہنی امراض کون کون سے ہیں؟
اسلام آباد میں اسرا یونیورسٹی کے النفیس میڈیکل کالج اور اسپتال سے منسلک ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ماہر ذہنی امراض ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق ذہنی بیماریوں میں ڈپریشن (اداسی )عام ہے۔ اینگزائٹی( گھبراہٹ ، خوف بے چینی )، سائیکوسس((psychosis، جس میں ایسے خیالات کا آنا جن کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا، ایسی آوازوں کا سننا، چیزیں دکھائی دینا جو موجود نہیں ہیں۔
یورپی یونین کے ممالک میں ذہنی علاج کا فقدان خود کشیوں کا سبب
نشے کی بیماری یا او سی ڈی Obsessive Compulsive Disorder )) یعنی بندے کے ذہن میں غیر ضروری سوچوں کا آنا جس کے باعث کام کو بار بار کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔ اور ذہنی پسماندگی(Mental retardation) جسے بچوں میں Learning Disability کہتے ہیں۔
وجوہات، نصف داخلی اور نصف بیرونی
ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق ذہنی امراض کی 50 فیصد وجہ اندرونی ہوتی ہے اور 50 فیصد وجہ ماحول ہوتا ہے۔ اندرونی امراض میں موروثی وجہ بڑی ہے جو خاندان سےمنتعقل ہوتی ہیں۔ جیسا کہ اگر آپ کے بہن بھائیوں، ماں باپ، والدین یا کسی اور رشتہ دار میں سے کوئی بھی ڈپریشن کا شکار رہا ہے تو ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کو بھی ہو۔
ذہن پر ماحول کا اثر بھی ہوتا ہے اس میں والدین کی تربیت، بچپن اور اسکول میں گزرا وقت، لڑائی جھگڑے، ماں باپ کا انتقال ، اسقاط حمل، طلاق، جنسی، جسمانی اور جذباتی زیادتی اور جو زندگی میں پریشانیاں آتی ہیں ۔ شادی، تعلق، مالی حالات ، آسمانی آفات یہ سب بھی ذہنی امراض کی وجوہات بنتی ہیں۔
پاکستان: ذہنی امراض اور ان سے آگاہی کا فقدان
میڈیا کس طرح ذہن پر اثر انداز ہوتا ہے؟
خاتون خانہ شنزا وحید کا کہنا ہے کہ میڈیا پر جس طرح معاشرے میں خواتین اور بچوں کے ساتھ ظلم و زیادتی کی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں اور وڈیوز وائرل ہورہی ہیں وہ آگاہی کے ساتھ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کرتی ہیں۔ شنزا کہتی ہیں کہ یہ سب دیکھ کر دل میں خوف بیٹھ گیا ہے۔
ڈاکٹر فیصل رشید خان کے مطابق میڈیا انسان میں عدم تحفظ اور محرومی کا احساس بڑھا رہا ہے۔ یہ جو مسلسل مقابلے کا رجحان اور موازنہ کیا جاتا ہے یہ انسان کے اندر محرومی، عدم خود اعتمادی اور عزت نفس کو مجروح کرتا ہے۔
ذہنی امراض کا علاج کیسے ممکن
ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ ایک تو معلوم ہونا ضروری ہے کہ ذہنی صحت کے بگڑنے کی کیا علامات ہیں۔ انہیں روز مرہ کی بنیاد پر مینج کرنا، جسمانی ورزش کرنا، خوراک کا خیال رکھنا، تعلقات بہتر بنانے کی کوشش اور زندگی میں توازن کے ساتھ ساتھ عبادت کیلئے وقت نکالنا ذہنی صحت کیلئے اہم ہیں۔
سائیکو تھراپی اور کونسلنگ
سائیکالوجسٹ (ماہر نفسیات)عام طور پر سائیکوتھراپی، کونسلنگ یا سائیکالوجیکل سیشن سے علاج کرتے ہیں جبکہ سائیکیٹرسٹ(ماہر ذہنی امراض) کچھ مخصوص ٹیسٹوں کے بعد آپ کے لیے دوائی تشخیص کرتے ہیں۔ عام طور پر ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں علاج ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔