ذہنی صلاحیتوں میں زوال پینتالیس برس کی عمر سے بھی ممکن
9 جنوری 2012یہ نئی دریافت ان طبی تحقیقی ماہرین کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہی ہے جو ذہنی صلاحیتوں کے مسلسل کم ہوتے جانے کے عمل یا ڈیمینشیا کی بیماری کا علاج ڈھونڈنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
اس تحقیق کے دوران دس سال تک برطانوی حکومت کے سات ہزار سے زائد کارکنوں کا طبی مطالعہ کیا گیا۔ اس مطالعے کے نتائج نے اب تک درست سمجھے جانے والے ان تصورات کی نفی کر دی کہ انسانی ذہن کی کارکردگی میں زوال کا عمل 60 سال کے عمر سے پہلے شروع نہیں ہوتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئی تحقیق کا dementia کے اثرات پر کی جانے والی تازہ ریسرچ پر بڑا دور رس اثر پڑے گا۔
اس تازہ ریسرچ کے نتائج سے واضح ہو گیا ہے کہ عام انسانوں میں اس عمر کے تعین کی اہمیت بہت زیادہ ہے جب کسی انسان کی مختلف باتوں کا یاد رکھنے، اپنی سوچ کے حق میں دلیل دینے اور مختلف حقائق کو سمجھ سکنے کی صلاحیت متاثر ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
عمر کے ایسے حصے کے تعین کی طبی ضرورت کے حق میں ماہرین دلیل یہ دیتے ہیں کہ کسی بھی مریض پر کوئی بھی دوائی تبھی بہتر اثر کرتی ہے جب وہ مریض کو اسی وقت دی جانے لگے جب اسے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ ڈیمینشیا کے کسی بھی مریض کو دوائی دینا اسی وقت شروع کر دینا چاہیے جب اس کی ذہنی صلاحیتیں ماند پڑنا شروع ہو جائیں۔
ڈیمینشیا کی سب سے عام شکل الزائمر کی بیماری (Alzheimer's disease) کہلاتی ہے۔ اس وقت اس مرض کے علاج کے لیے چند ادویات کو مختلف علاج گاہوں میں تجرباتی طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان ادویات کے بہت زیادہ مؤثر ہونے کا امکان کافی کم ہے۔ ان ادویات کے بارے میں کئی ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ دوائیں تجرباتی طور پر ہی سہی لیکن زیادہ تر ایسے مریضوں کو دی جا رہی ہیں جن کی عمریں بہت زیادہ ہیں اور اس طرح مریضوں پر ایسی ادویات کے ممکنہ اثرات کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
Dementia کے مریضوں کی عمر کے بارے میں اس نئی لیکن کئی سالہ ریسرچ کے دوران ماہرین کی ایک کافی بڑی ٹیم کی سربراہی ارچنا سنگھ مانو نامی محققہ نے کی۔ وہ یونیورسٹی کالج لندن سے منسلک ہونے کے ساتھ ساتھ فرانس میں صحت عامہ اور Epidemiology کے تحقیقی مرکز کے لیے بھی کام کرتی ہیں۔ ارچنا سنگھ کی سربراہی میں ماہرین کی ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ 45 سے لے کر 49 سال تک کی عمر کے مردوں اور خواتین میں بھی ذہنی صلاحیتوں میں معمولی سا لیکن زوال کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
ارچنا سنگھ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اس ریسرچ سے پہلے وہ یہ توقع کر رہی تھیں کہ انہیں 60 سال سے کم عمر کے مردوں میں ڈیمینشیا کے معمولی سے اثرات کا بھی کوئی سراغ نہیں ملے گا۔ لیکن انہوں نے کہا، ’ایسا ہوا اور ماضی کے تحقیقی مطالعوں کے نتائج کی نفی ہو گئی۔‘
ارچنا سنگھ مانو کے بقول اب اگلا مرحلہ یہ ہو گا کہ ڈیمینشیا کے مریضوں میں یہ پتہ چلایا جائے کہ ان کی ذہنی صلاحیتیں متاثر ہونا کب شروع ہوتی ہیں اور پھر یہ دیکھا جائے گا کہ ان میں کون کون سے عوامل کیا کردار ادا کرتے ہیں تاکہ بروقت تشخیص اور پھر بلاتاخیر علاج کے ساتھ ڈیمینشیا کے مریضوں کی بھرپور طبی مدد کی جا سکے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک