رابرٹ بلیک کا دورہ ء سری لنکا
30 اپریل 2011اعلیٰ امریکہ اہلکار کار رابرٹ بلیک یہ دورہ ایسے وقت میں کر رہے ہیں، جب کولمبو حکومت نے اقوام متحدہ کی اُس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا کی افواج تامل باغیوں کے خلاف لڑی گئی جنگ کے آخری دنوں میں شہریوں کے خلاف مظالم ڈھانے کی مرتکب ہوئی تھیں۔
رابرٹ بلیک اپنے چھ روزہ دورے کے دوران سری لنکا کے علاوہ مالدیپ بھی جائیں گے۔ جمعہ کو امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رابرٹ بلیک دونوں ممالک کی سیاسی قیادت کے علاوہ سول سوسائٹی کے سرکردہ کارکنان سے بھی ملیں گے۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ رابرٹ بیک کا یہ دورہ ایک ماہ پہلے سے ہی طے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس دورے کا تعلق اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ سے نہیں ہے تاہم وہ اس دوران اس امر پر بھی گفتگو ضرور کریں گے۔
پیرکو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ خانہ جنگی کے آخری ایام میں سری لنکا کی افواج اور تامل باغی دونوں ہی جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے تھے۔ کولمبو حکومت نے اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کو فوری طور پر مسترد کرتے ہوئے اس عالمی ادارے پر الزام عائد کیا کہ وہ ان کے ملک کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔
دوسری طرف امریکی حکومت نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے آزادانہ اور شفاف تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سوزن رائس نے کہا کہ اس معاملے کے تمام حقائق کی تہہ تک پہنچنا چاہیے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عاطف توقیر