1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روبوٹ ورلڈ: انسان نما مشینوں کی حیران کن کارکردگی

8 نومبر 2010

حال ہی میں جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول سے شمال کی طرف اِلسان کے مقام پر Robot World کے نام سے سالانہ میلہ سجا، جس میں روبوٹ ٹیکنالوجی کے شعبے میں ہونے والی حیران کن ایجادات اور اختراعات نمائش کے لئے پیش کی گئیں۔

https://p.dw.com/p/Q197
جاپان: ایک روپوٹ مہمان کو ڈرنک پیش کرتے ہوئےتصویر: dpa

اِس میلے کی روایت 2006ء میں ہوئی تھی۔ تب سے ہر سال روبوٹ ٹیکنالوجی میں ہونے والی نت نئی ترقی کو دیکھنے کے لئے ایک لاکھ بیس ہزار شائقین اور چھ ہزار کمپیوٹر ماہرین اِس میں شرکت کرتے ہیں۔ جنوبی کوریا، روبوٹ ٹیکنالوجی کو ایک ایسی صنعت قرار دیتا ہے، جس کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جائے گی۔

اِس بار اِس میلے میں، جو دُنیا بھر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میلہ کہلاتا ہے، کم از کم 120 کمپنیاں شریک ہوئیں جبکہ اپنے اپنے تیار کردہ روبوٹس کی کارکردگی دکھانے کے لئے اِس میں شریک ہونے والے ماہرین کی تعداد آٹھ ہزار تھی۔

ایک ہال میں موسیقی کی محفل سجی تھی اور شائقین کا ایک بڑا ہجوم مقبول کورین دھنوں پر رقص کرنے والوں کو خوب داد دے رہا تھا۔ تاہم اسٹیج پررقص کرنے والے انسان نہیں بلکہ پانچ چھوٹے چھوٹے روبوٹ تھے، جن کے بدن جلتی بجھتی سرخ اور نیلی روشنی میں روک موسیقی پر تھرک رہے تھے۔ محض تیس تا چالیس سینٹی میٹر (بارہ تا سولہ انچ) سائز کے اِس ’ہیومینائیڈ ڈانسنگ کریو‘ نے جیسے ہی اپنے فن کا مظاہرہ ختم کیا، حاضرین نے اپنی نشستوں سے اُٹھ کر اُنہیں اُن کی عمدہ کارکردگی پر داد دی۔

Flash-Galerie Robotic
کوریا: ایک روبوٹ کوریائی بچے سے بات کرتے ہوئےتصویر: AP

اگلے ہی ہال میں روبوٹ فٹ بال کھیلنے میں مصروف تھے۔ ہارنے والے روبوٹ غصے سے اپنا سر تھام لیتے تھے جبکہ جیتنے والے روبوٹ خوشی سے اچھلتے تھے اور ہوا میں مکے لہراتے تھے۔ شائقین اِس کھیل کو حیرت سے دیکھ بھی رہے تھے اور اپنے اپنے پسندیدہ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے تھے۔

حانول روبوٹکس نامی کمپنی کے ایک انجینئر لی ہاک سُو نے بتایا کہ ’اِس میلے کو دیکھنے کے لئے آنے والوں کی تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے اور ہمارے لئے یہ اپنی مصنوعات کی تشہیر کرنے کا ایک اچھا موقع ہوتا ہے‘۔ اِسی کمپنی نے Tiro نامی وہ روبوٹ تیار کیا ہے، جس نے صدارتی محل میں ٹور گائیڈ کے فرائض انجام دے کر دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کیا تھا۔

کوریا بھر کے ٹیکنیکل اسکولوں کے طلبہ کو گروپوں کی شکل میں یہ میلہ دکھانے کے لئے لایا گیا تھا۔ ایک گروپ کے ساتھ آنے والے اُستاد نے کہا کہ ’گزشتہ سال کے مقابلے میں تکنیکی اعتبار سے روبوٹ یقیناً بہتر ہوئے ہیں اور اب کہیں زیادہ انسانوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں‘۔

اِس میلے میں روبوٹس پر مشتمل ٹیموں کے درمیان متعدد مقابلوں کا اہتمام کیا گیا۔ امریکہ، بھارت، اسپین اور جاپان سے گئے ہوئے محقیقن نے اپنے روبوٹس کے لئے کورین انجن استعمال کرتے ہوئے ایک شاندار ڈانس پریڈ اور روبوٹس کے درمیان لڑائی کے ایک مقابلے کا اہتمام کیا۔ یہ چار روزہ میلہ اکتیس اکتوبر کو اپنے اختتام کو پہنچا تھا۔

رپورٹ: امجد علی / خبر رساں ادارے

ادارت: عابد حسین