روبوٹ کے ہاتھ میں انسانی لمس
28 نومبر 2018سہہ جہتی پروجیکٹر کے ذریعے یہ روبوٹ انسانی شکل بنانے کے علاوہ سری اور ایلکسا جیسے وائس اسٹنٹس کی طرح بات سنتا اور کرتا ہے۔ پوری توجہ اور انہماک سے بات سننا، انسانوں کے تاثرات اور ہاتھوں کی گرمی تک کو محسوس کرنا اور پھر اپنے تئیں جواب کی کوشش کرنا اس روبوٹ کو انوکھا بناتا ہے۔
کیا قاتل روبوٹس پر پابندی لگنی چاہیے؟
پہلا روبوٹ خلانورد، انسان کی مدد کو تیار
اس روبوٹ کے تخلیق کار ثمر المبیعد کا کہنا ہے کہ یہ روبوٹ انسان نہیں ہے، تاہم کچھ ایسی صورتوں میں جب انسان کو پوری سچائی سے گفت گو درکار ہو۔ فرحت روبوٹکس کے چیف ایگزیکٹیو ثمر المبیعد کے مطابق، ‘‘ہماری تحقیق یہ بتاتی ہے کہ بعض صورتوں میں انسان اپنے چند امور خصوصاﹰ صحت سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے دیگر انسانوں کے مقابلے میں روبوٹس سے زیادہ راحت اور آسانی محسوس کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ چوں کہ لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ روبوٹس ان کی بات سننے کے بعد ان کے بارے میں کوئی رائے قائم نہیں کر لیں گے اور دوسری جانب روبوٹ اپنے آپ کو کسی انسان کی شخصیت کے مطابق ڈھال لیتے ہیں، ایسی صورت میں لوگوں کو ان مشینوں کے ساتھ گفت گو میں آسانی رہتی ہے۔
اس وقت روبوٹ فرینکفرٹ ایئرپورٹ پر بھی استعمال کیے جا رہے ہیں، جہاں یہ مختلف مسافروں سے مختلف زبانوں میں بات کرتے ہوئے انہیں معلومات فراہم کرتے ہیں، اس کے علاوہ کسٹمر سروسز کی تربیت تک دینے میں معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
اسٹاک ہولم میں فرخت روبوٹکس اور میرک کمپنیوں نے بدھ کے روز اپنے اس روبوٹ کو عوامی طور پر پیش کیا۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ روبوٹ صحت اور لائف اسٹائل سے متعلق لوگوں سے درست معلومات لینے اور پھر اس معلومات کی بنا پر ان کا علاج کرنے میں معاون ثابت ہو گا، کیوں کہ بعض صورتوں میں لوگ اپنی بیماری یا لائف اسٹائل سے متعلق معلومات چھپا لیتے ہیں۔
ع ت، ع ح (ڑوئٹرز، اے ایف پی)