روحانی کی ایرانی اخلاقی پولیس کی طرف سے تشدد پر تنقید
21 اپریل 2018حکومتی اہلکاروں کے ساتھ اپنے خطاب کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’کچھ کہتے ہیں کہ نیکی کے فروغ اور بدی کو روکنے کا طریقہ ۔۔۔ گلیوں میں جا کر لوگوں کو گردنوں سے دبوچنا ہے۔‘‘ سرکاری ٹیلی وژن پر نشر ہونے والے اپنے اس خطاب میں روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’تشدد کے ذریعے نیکی کو فروغ دینے کی کوشش کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔‘‘
جمعرات 19 اپریل کو ایرانی سوشل میڈیا پر ایک موبائل فوٹیج وائرل ہو گئی تھی جس میں ایرانی اخلاقی پولیس کی خواتین اہلکاروں کو ایک ایسی خاتون پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا کہ اُس نے سر پر مناسب انداز میں اسکارف نہیں لیا ہوا تھا۔‘‘
سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو لوگوں میں شدید غم وغصے کا باعث بنی اور ایرانی وزارت داخلہ نے اس کی تحقیقات کا حکم جاری کر دیا، تاہم وزارت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ متاثرہ خاتون نے ممکنہ طور پر پولیس کو گالیاں دے کر خود انہیں تشدد کو دعوت دی۔
روحانی نے اس واقعے کا براہ راست تو تذکرہ نہیں کیا تاہم بظاہر انہوں نے سوشل میڈیا پر قدغنیں لگانے کی حالیہ کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا: ’’موبائل نیکی کے فروغ اور برائی کو روکنے کا ذریعہ ہیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ بعض لوگ موبائل فون اور سوشل نیٹ ورکس کو کیوں پسند نہیں کرتے۔ وہ نہیں چاہتے کہ لوگوں کے پاس معلومات ہوں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اگر لوگ بے خبر رہیں گے تو وہ رات کو اچھی نیند سو سکیں گے۔‘‘ روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’با خبر رہنا لوگوں کا حق ہے ۔۔۔ تنقید کرنا لوگوں کا حق ہے۔۔۔ لوگوں کو ان کی زندگی جینے دیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران میں غیر ملکی سوشل میڈیا مثلاﹰ ٹیلی گرام کو بند کرنے کے لیے دباؤ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ خیال رہے کہ ایران میں اسلامی نظام کے خلاف معلومات کی ترسیل کا واحد ذریعہ ٹیلی گرام ہی ہے۔
تاہم روحانی کا کہنا تھا کہ سینسر سے پاک نیٹ ورکس معیشت کے لیے اہم ہیں اور یہ کہ 1979ء کے اسلامی انقلاب کو حتمی طور پر اس بنیاد پر جانچا جائے گا کہ حکومت کا اپنے لوگوں کے ساتھ رویہ کیسا تھا: ’’اگر ہمارا رویہ اس کے بعد سے مسلسل خراب ہو رہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ انقلاب غلط راستے پر ہے۔ انقلاب کا بنیادی مقصد ہے کہ لوگوں کی عزت کی جائے اور ان کے مسائل حل کیے جائیں۔‘‘
روحانی کے مطابق، ’’بھلے ہم کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم لوگوں کو خوفزدہ کرنے کی بجائے اگر انہیں قائل کریں گے۔۔۔ تو ہم کامیاب رہیں گے۔‘‘
ا اب ا / ع ب (اے ایف پی)