1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رودبار انگلستان میں کشتی الٹنے سے چار مہاجرین ہلاک

28 اکتوبر 2020

فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ساحلی شہر ڈنکرک کے قریب ایک کشتی کے الٹنے سے اس پر سوار دو بچوں سمیت چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ پندرہ دیگر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3kWiw
Frankreich Dunkerque | Unglück Flüchtlinge Überquerung Ärmelkanal
تصویر: AP Photo/picture-alliance

فرانس کے ساحلی شہر ڈنکرک کے نزدیک سمندر میں منگل کے روز حادثے کا شکار ہو جانے والی مہاجرین کی ایک کشتی کو بچانے کے لیے فرانسیسی کشتیوں اور بیلجیم کے ہیلی کاپٹروں کو طلب کیا گیا، تاہم ایک مرد اور ایک خاتون کے علاوہ پانچ اور آٹھ برس کی عمر کے دو بچوں کی موت ہو گئی جبکہ دیگر پندرہ افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

فرانسیسی حکام نے بتایا کہ سمندر میں ایک کشتی کو مشکلات میں گھرا ہو ا دیکھنے کے بعد فوراً ہی اسے بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کر دی گئی۔ کشتی پر سوار افراد رودبار انگلستان پار کر کے غیرقانونی طریقے سے برطانیہ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔

نارڈ علاقے کی مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ اب تک 15مہاجرین کو بچایا جا چکا ہے، جب کہ منگل کے روز رات دیر تک تلاش اور بچاو کی کارروائی جاری رہی۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔

فرانسیسی حکام نے ڈنکرک سانحے کی تفتیش شروع کردی ہے۔

خطرناک راستہ

تمام طرح کے خطرات مول لے کر کشتیوں کے ذریعے یورپی ملکوں میں جانے کی ایسی کوششوں میں حالیہ برسوں میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

فرانسیسی حکام انگلش چینل پار کرنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو اکثر بچاتے رہے ہیں اور انہیں اس طرح کا خطرناک راستہ اختیار کرنے کے حوالے سے تنبیہ بھی کرتے رہے ہیں۔

 فرانس اور برطانیہ دونوں ملکوں کی پولیس رودبار انگلستان پر نگاہ رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود مہاجرین برطانیہ پہنچنے کے لیے شمالی فرانس کے سمندری راستے کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ مسئلہ دونوں ملکوں کے درمیان پچھلے کئی برسوں سے تنازعے کا موجب بنا ہوا ہے۔

گزشتہ برس فرانسیسی حکام نے کہا تھا کہ ایک چھوٹی کشتی کے ذریعے رودبار انگلستان پار کر کے برطانیہ جانے کی کوشش کرتے ہوئے کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے حادثے کا شکار ہونے والوں کے رشتہ داروں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ”ہم نے اس افسوس ناک سانحہ کی تفتیش میں فرانسیسی حکام کو ہر ممکن مدد کی پیش کش کی ہے اور ہم ان بے رحم جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف سخت اقدامات کریں گے، جو سیدھے سادھے لوگوں کو گمراہ کر کے ایسے خطرناک راستے اختیار کرنے لیے مجبور کرتے ہیں۔"

برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا کہ ”ہم اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ہم نے اس سانحے کی تفتیش کے لیے تمام ضروری تعاون کی پیش کش کی ہے۔ یہ افسوس ناک واقعہ اس امر کی یاد دہانی کراتا ہے کہ چینل کو پار کرنا کتنا خطرناک ہے اور میں لوگوں کا استحصال کرنے والے بے رحم مجرموں کے خلاف ہر ممکن اقدامات کروں گی۔"

ج ا/  ا ا (اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں