روس اور امریکا کی اقوام متحدہ میں جھڑپ
22 ستمبر 2016اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی ایئر فورس کو گراؤنڈ کرائے۔ امریکا کا الزام ہے کہ امدادی قافلے پر فضائی حملہ شامی ایئر فورس کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اس حملے میں 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
جان کیری اور ان کے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف جمعرات 22 ستمبر کو شامی تنازعے کے اہم فریقین کے ساتھ ایک ملاقات کر رہے ہیں، جس کا مقصد جنگ بندی کو بحال کرانا اور پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے سلامتی کونسل کو بتایا، ’’ہم اس وقت بنانے یا بگاڑنے کے لمحے پر ہیں۔‘‘ بان کی مون نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ شامی تنازعے کے حوالے سے سیاسی مذاکرات بحال کرانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں تاکہ شامی ’’اس جہنم سے باہر نکلنے کا حل تلاش کر سکیں، جس میں وہ پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘
شام میں حالیہ جنگ بندی کا منصوبہ روس اور امریکا کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ امریکی سربراہی میں اتحادی ممالک کی فضائیہ کی طرف سے شامی فوجیوں پر ہونے والے حملے کے بعد شام نے پیر 19 ستمبر کو اس جنگ بندی کو ختم کر دیا تھا۔ جنگ بندی کے خاتمے کے کچھ ہی دیر بعد اقوام متحدہ کے ایک امدادی قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔ اس قافلے میں شریک تیس سے زائد ٹرک صوبہ حلب کے شہریوں کے لیے خوراک اور دیگر امدادی اشیاء لے کر جا رہے تھے۔ اس حملے میں 18 ٹرکوں کو نقصان پہنچا جبکہ 20 امدادی کارکن ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کے بعد اقوام متحدہ نے شام میں اپنا امدادی مشن عارضی طور پر روکنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم اب اقوام متحدہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ امدادی مشن بحال کرنے کے لیے تیار ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے جان کیری کا کہنا تھا کہ امدادی ٹرکوں پر بمباری نے اس حوالے سے ’’گہرا شک‘‘ پیدا کر دیا ہے کہ آیا روس اور اس کا اتحادی شام واقعی جنگ بندی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
کیری کا کہنا تھا، ’’ہمیں چاہیے کہ ہم فوری طور پر تمام اہم متعلقہ علاقوں پر پرواز کرنے والے تمام طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کی راہ ہموار کریں تاکہ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی بلا روک ٹوک ممکن ہو سکے۔‘‘
ایک روسی ملٹری ترجمان کے مطابق اتحادی ممالک کا ایک ڈرون اُس وقت اُس علاقے پر پرواز کر رہا تھا، جب ٹرکوں کو تباہ کیا گیا۔ پینٹاگون نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔