روس اور امریکا کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی ختم، جرمنی کے تحفظات
2 اگست 2019جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا ہے کہ امریکا اور روس کے مابین نیوکلیئر ٹریٹی (آئی این ایف) کا خاتمہ یورپ میں امن اور سکیورٹی سے جڑے معاملات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے اصرار کیا ہے کہ ان ممالک کو 'انٹر رینج نیوکلیئر فورسز‘ کے خاتمے بعد ان ممالک کو اسلحے کی دوڑ کو روکنے کی خاطر کیے گئے دیگر معاہدوں پر عمل رہنا چاہیے۔
آئی این ایف نامی تاریخی ٹریٹی سن انیس سو ستاسی میں طے پائی تھی۔ اس وقت امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت صدر میخائیل گورنا چوف نے اس ڈیل پر دستخط کیے تھے، جس کے نتیجے میں زمین سے درمیانے رینج کے میزائلوں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ میزائل مغربی یورپی ممالک سے روس تک مار کر سکتے تھے اور روس سے یورپی ممالک تک۔
فروری میں امریکا نے باقاعدہ طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ اس ٹریٹی سے دستبردار ہو جائے گا۔ تب امریکا نے روس پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ ایسے ہتھیار بنا رہا ہے، جو اس ٹریٹی کی خلاف ورزی ہیں۔ واشنگٹن نے کہا تھا کہ اگر روس دو اگست تک اس ٹریٹی پر مکمل عملدرآمد کو یقینی نہیں بنایا تو اس وہ اس ٹریٹی سے دستبردار ہو جائے گا۔ اس امریکی انتباہ کے بعد روس نے بھی اس ٹریٹی کو ختم کرنے کی دھمکی دے دی تھی۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے اس ڈیل کے ممکنہ خاتمے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ظاہری طور پر روس کو قصوروار قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمیں افسوس ہے کہ روس اس ٹریٹی کو بچانے کی خاطر ضروری اقدامات کرنے سے قاصر رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں ممالک کو کوشش کرنا چاہیے کہ اسلحے کی دوڑ سے بچنے کی خاطر کوشش کی جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی اس ٹریٹی کے ممکنہ خاتمے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرد جنگ کے زمانے میں طے پانے والا یہ معاہدہ اُس دور میں جوہری جنگ کو روکنے میں بہت اہم ثابت ہوا تھا۔ جمعرات کے دن نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ اس ٹریٹی کی موت سے بیلسٹک میزائلوں کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے