روس جارجیا جنگ کو ایک سال مکمل، ہزاروں افراد اب تک بے گھر
7 اگست 2009اِسی دوران روس اور جارجیا کے درمیان کشیدگی برقرار رہنے کی خبریں مل رہی ہیں، تاہم یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ خاوئیر سولانا کا کہنا ہے، انہیں یقین دلایا گیا ہے کہ صورتحال پر سکون ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اِس رپورٹ کے مطابق جنگ کے دوران دو لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔ اِن میں سے 30 ہزار افراد اب تک اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکے۔ ایمنسٹی کے مطابق جنوبی اوسیتیا میں اب بھی تناؤ کی کیفیت پائی جاتی ہے، جس کی وجہ سے لوگ اپنے گھروں کو جانے سے کترا رہے ہیں۔ تاہم روس میں ڈوئچے ویلے کی نامہ نگار الیگذانڈرا فان ناہمن نے حال ہی میں جنوبی اوسیتیہ کے ایک دورے کے موقع پر یہ بھی دیکھا کہ وہاں معمولات زندگی جاری ہیں۔ شادی کی ایک تقریب میں شریک لوگوں نے بتایا: ’’ہم یہاں کام کرسکتے ہیں اور اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال بھی، بچوں کے چہروں پر پھر سے مسکراہٹ آ گئی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ اب یہاں کو لڑائی نہیں ہے۔‘‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا موقف ہے کہ گھروں کو لوٹنے والے بہت سے افراد کو اب ایک نئی حقیقت کا سامنا ہے۔ تعمیر نو کا عمل تو جاری ہے مگر بہت سست رفتاری سے، جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت سے مشکلات درپیش ہیں۔ اس حوالے سے ایک مقامی باشندے کا کہنا ہے:’’تعمیراتی کام کو جلد مکمل کیا جانا چاہیے۔ ابھی صرف کچھ ہی عرصے سے یہاں کام شروع ہوا ہے، اس سے پہلے تو سب رکا ہوا تھا۔‘‘
دریں اثناء یورپی یونین کے خارجہ امورکے نگران خاوئیر سولانا کے مطابق انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جارجیا کے واقعے کے ایک سال پورے ہونے پر وہاں حالات پر سکون ہیں، اگرچہ کچھ مبینہ حملوں کے بعد سامنے آنے والے عوامی تاثرات کے باعث تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جنوبی اوسیتیا میں صورتحال بہتر بنانے کے لئے کوششیں جاری رکھیں۔ جارجیا اور روس دونوں جنگ شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اگست میں پانچ روز تک جاری رہنے والی لڑائی کا مقصد جنوبی اوسیتیا کو جارجیا کے حملوں سے بچانا تھا۔ دوسری طرف جارجیا کا موقف یہ ہے کہ جنوبی اوسیتیا میں حملوں سے قبل روس نے ملک میں دراندازی کی تھی۔
رپورٹ : میراجمال
ادارت : امجد علی