روس سے امریکی سفارت کاروں کی بیدخلی افسوس ناک ہے، امریکا
31 جولائی 2017امریکی سفارت کاروں کی بیدخلی کا حکم روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ روسی نیوز ایجنسی تاس کے مطابق صدر پوٹن نے امریکی سفارت کاروں کی تعداد اتنی ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جتنی تعداد امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں تعینات روسی سفارت کاروں کی ہے۔ روسی صدر کے اس حکم کو امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کا ردعمل قرار دیا جا رہا ہے۔
روسی بحریہ کی طاقت کا مظاہرہ، پوٹن کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
روس پر نئی پابندیاں، امریکی سینیٹ میں بل منظور
ریپبلکن جماعت نے ہی ٹرمپ کے ہاتھ باندھ دیے
اس مناسبت سے روسی صدر نے مقامی نشریاتی ادارے VGTRK کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کا بہت عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا کہ واشنگٹن حکومت ماسکو کے ساتھ اپنے رویے کو بہتر بنائے گی، لیکن حالات میں کوئی تبدیلی پیدا نہیں ہوئی ہے۔ پوٹن نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ اب فیصلہ کیا گیا کہ اس صورت حال کا کوئی مناسب اور بھرپور جواب دیا جائے۔ روسی صدر نے امریکا پر مزید روسی پابندیوں کے حوالے سے کہا کہ ایسا ممکن ہے، لیکن وہ ایسی پابندیوں کو عائد کرنے کے مخالف ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ یہ روسی اقدام انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ اہلکار کے مطابق روس نے امریکی حکام کو بتایا ہے کہ پہلی ستمبر سے ماسکو میں امریکی سفارت خانے میں 455 سے زائد امریکی اہلکار موجود نہیں ہونا چاہییں۔ اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کو اس فیصلے کے اثرات کا جائزہ لینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ جمعہ اٹھائیس جولائی کو روس نے امریکی سفارتی عملے کو بیدخل کرنے کا انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی نقل و حرکت کو ماسکو کی ڈپلومیٹک ایسٹیٹ کے اندر تک محدود کر دی جائے گی۔
اس انتباہ کے دو ہی دن بعد اتوار کے روز ماسکو حکومت نے امریکا کے 755 سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔ اُدھر چند روز قبل ہی امریکی کانگریس نے روس پر نئی پابندیوں کی قرارداد منظور کی تھی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی اس مسودہٴ قانون کی توثیق نہیں کی ہے۔