روس سے چین تک گیس پائپ لائن: سائبیرین پاور کا روسی حصہ مکمل
2 دسمبر 2019اس موقع پر روسی صدر پوٹن نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنس بھی کی، جسے روسی ٹیلی وژن پر براہ راست دکھایا گیا۔ اس ویڈیو کانفرنس میں صدر پوٹن نے کہا، ''اس پائپ لائن کی تعمیر صرف روس اور چین کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں توانائی کی منڈی کے لیے بھی حقیقی طور پر ایک تاریخی واقعہ ہے۔‘‘
ہزاروں کلومیٹر طویل اس منصوبے کے تحت چین کو روس سے قدرتی گیس کی فراہمی زیادہ سے زیادہ بھی 2023ء تک شروع ہو جائے گی۔ روس نے اس پائپ لائن کو جو نام دیا ہے، وہ روسی زبان میں 'سِیلا سِیبیری‘ ہے اور اس کا اردو میں مطلب 'سائبیریا کی طاقت‘ بنتا ہے۔
اس پائپ لائن کے ذریعے یہ گیس روس سے چین کے شہر شنگھائی تک پہنچائی جائے گی۔ چین کے ریاستی علاقے میں اس پائپ لائن کی مجموعی لمبائی تین ہزار کلومیٹر بنتی ہے اور اس منصوبے کا چینی حصہ اگلے تقریباﹰ تین برسوں میں مکمل ہو جائے گا۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس منصوبے کے لیے روس اور چین نے مل کر کئی برسوں تک تیاری کی تھی۔ اس پر کام کا آغاز 2014ء میں ہوا تھا۔
یہ پائپ لائن بیجنگ اور ماسکو کے مابین اس تجارتی معاہدے کا حصہ ہے، جس پر روس کی طرف سے سرکاری انتظام میں کام کرنے والے اور تیل اور گیس کے شعبوں میں اجارہ داری کے حامل ریاستی ادارے 'گیس پروم‘ اور چینی کمپنی سی این پی سی نے دستخط کیے تھے۔
اس روسی چینی معاہدے کی مالیت کا تخمینہ 363 ارب یورو سے بھی زیادہ لگایا جاتا ہے اور اس پائپ لائن کے ذریعے روس چین کو 30 سال کے عرصے تک سالانہ 38 ارب کیوبک میٹر قدرتی گیس مہیا کرے گا۔
یہ حجم چین میں قدرتی گیس کے سالانہ استعمال کے اوسط حجم کا تقریباﹰ 9.5 فیصد بنتا ہے۔
م م / ش ح (ڈی پی اے، اے ایف پی)