روس مصنوعی دشمن کے خلاف پیسہ خرچ نہ کرے، نیٹو
8 دسمبر 2011نیٹو کا یہ دو روزہ اجلاس یورپ کے میزائل شکن منصوبے پر روس کی تشویش پر غور کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا، جس میں رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے۔
اس موقع پر نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے ماسکو حکام پر زور دیا ہے کہ وہ ’مصنوعی دشمن‘ کے مقابلے کے لیے پیسے ضائع نہ کریں۔
روس کے صدر دیمیتری میدودیف نے گزشتہ ماہ خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین کی سرحدوں کے پاس میزائل نصب کیے جائیں گے۔ تاہم راسموسن نے کا کہنا ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو ابھی بھی اس نظام کے حوالے سے تعاون کے لیے روس کے ساتھ معاہدہ چاہتا ہے۔
انہوں نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا: ’’یہ مشترکہ مفاد ہے، جس کا مقصد میزائل کے حقیقی خطرے سے اپنے عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا: ’’روس نے ایسے مصنوعی دشمن کے خلاف اقدامات کرنے شروع کیے، جس کا وجود ہی نہیں تو یہ بلاشبہ پیسے کا ضیاع ہو گا۔‘‘
اس اجلاس میں پاکستان کے ساتھ تنازعے اور کوسووو میں نیٹو کے مشن پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے ساتھ نیٹو کا تنازعہ گزشتہ ماہ اس وقت شروع ہوا، جب نیٹو فورسز کی جانب سے افغانستان کی سرحد سے ملحقہ ایک علاقے میں پاکستانی فوجی چوکیوں پر حملے ہوئے۔
ان حملوں میں پاکستان کے چوبیس فوجی ہلاک ہوئے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان نے پانچ نومبر کو جرمنی کے شہر بون میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا جبکہ چھبیس نومبر کے حملوں کے فوراﹰ بعد نیٹو کا سپلائی روٹ بھی بند کر دیا تھا، جو تاحال نہیں کھلا۔
راسموسن نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ ان حملوں کی تفتیش کے لیے وہ نیٹو کے ساتھ تعاون کرے۔ انہوں نے کہا: ’’اس افسوسناک واقعے پر صحیح ردِ عمل کم نہیں بلکہ زیادہ تعاون کی صورت میں ہونا چاہیے۔‘‘
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق