روس میں دہشت گردی کی لہر
7 اپریل 2010روسی ریاست داغستان میں اتوار کو ماسکو اورآذربائیجان جانے والی ایک مال گاڑی پر حملے کئے گئے۔ مال گاڑی پٹری سے اتر گئی تاہم ان حملوں میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ اس سے تھوڑی ہی دیر قبل اسی پٹری سے ایک مسافربردار ٹرین گزری تھی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اگر یہ ٹرین ان حملوں کی زد میں آتی تو زبردست جانی نقصان ہونے کا خطرہ تھا۔
داغستان کی پڑوسی ریاست انگوشیتیا میں پیر کی صبح کارابولک کے علاقے میں ایک پولیس اسٹیشن کے سامنے ایک بم دھماکہ ہوا، جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ روس میں کئی سیکیورٹی ماہرین شمالی قفقاذ میں ہونے والی دہشت گردی کو ماسکومیں زیر زمین ریلوے نظام پر29 مارچ کو ہونے والے حملوں کا تسلسل کہہ رہے ہیں۔ ماسکوحملوں کی ذمہ داری چیچن باغی رہنما دوکو عماروف نے قبول کرتے ہوئے مزید دہشت گردی کی دھمکی دی تھی۔
ماسکو میں حملہ کرنے والی ایک خود کش بمبار کی شناخت ہو گئی تھی۔ عبدالرکمنووا نامی سترہ سالہ خاتون شمالی قفقاذ کے ایک جنگجوکی بیوہ تھی۔ جبکہ دوسری کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کا نام مریم ماگو دیمووا ہے۔ اس کی عمر 28 سال ہے اوراس کا تعلق داغستان سے ہے۔ ایک اخباری رپورٹ کے مطابق مریم کے والد نے ان کی شناخت کی ہے۔ تاہم سرکاری ذرائع سے اس کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
روسی حکام دہشت گردی کے اس سلسلے کو روکنے کے حوالے سے نئی حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں کیونکہ انہیں اس بات کا خطرہ ہے کہا کہ اگرسخت اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ سلسلہ مزید پھیل سکتا ہے۔ ساتھ ہی دوکو عماروف کو گرفتار کرنے کے حوالےسے بھی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔ روسی وزیراعظم ولادی میر پوتن نے دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : افسر اعوان