روس میں مزید ایتھلیٹس کی طرف سے ممنوعہ ادویات کا استعمال
21 مارچ 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس واقعے سے روس کی ان کوششوں کو دھچکا پہنچے گا، جو وہ اولمپک مقابلوں میں روسی کھلاڑیوں کی شرکت پر پابندی ختم کرنے کے حوالے سے کر رہا ہے۔
کم از کم 16 روسی کھلاڑی بشمول عالمی ٹینس اسٹار ماریا شاراپووا اور اولمپک گولڈمیڈلسٹ الیسٹراٹوف ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی کی جانب سے ممنوع قرار دی گئی دوا میڈونیم کا استعمال کرتے پکڑے جا چکے ہیں۔ اس دوا کا استعمال یکم جنوری کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔
گزشتہ برس کھلاڑیوں میں بڑے پیمانے پر ممنوعہ ادویات کے استعمال پر روس کو بین الاقوامی مقابلوں بشمول اولمپکس سے معطل کر دیا گیا تھا اور روس کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح بین الاقوامی طور پر یہ باور کرایا جا سکے کہ وہ ڈوپنگ کی روک تھام کے عالمی معیارات پر پورا اترتا ہے۔
اگر روس پر عائد یہ پابندی ختم نہیں ہوتی، تو روسی ایتھلیٹس پانچ اگست سے برازیل کے شہر ریو ڈی جینیرو میں شروع ہونے والے اولمپکس میں شریک نہیں ہو سکیں گے۔ روس جو ایک طویل عرصے سے عالمی سطح پر خود کو ’کھیلوں کی دنیا کی ایک طاقت‘ کے طور پر منواتا آیا ہے، اس کے لیے یہ ایک بہت بڑا دھچکا ہو گا۔
روسی ایتھلیٹ اور سن 2013 میں یورپی چیمپیئن شپ میں چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والی نادیزدا کوتلیارووا نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں تسلیم کیا کہ انہوں نے میلوڈونیم کا استعمال کیا تھا۔ اس سے قبل روس کے وزیر برائے امور کھیل ویٹالی میٹکو یہ یقین دہانی کرا چکے ہیں کہ میلوڈونیم کا روسی ایتھلیٹس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
روسی ایتھلیٹکس فاؤنڈیشن کے سربراہ دیمیتری شلزاختِن نے پیر کے روز کہا کہ چار ایتھلیٹس میں اس دوا کے استعمال کا ٹیسٹ مثبت ثابت ہوا ہے۔ ’’ہمارے پاس معلومات ہیں کہ چار کھلاڑیوں میں میلڈونیم کا ٹیسٹ مثبت رہا ہے۔ ہم اس معاملے سے آج ہی نمٹ لیں گے۔‘‘
انہوں نے ان کھلاڑیوں کے نام نہیں بتائے اور یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا کوتلیارووا بھی ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں میں میلوڈونیم کا استعمال ثابت ہونے سے مجموعی صورت حال خراب نہیں ہو گی۔