روسی پارلیمانی انتخابات، پوٹن نواز پارٹیوں کی کامیابی یقینی
18 ستمبر 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ روس میں پارلیمانی الیکشن کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ پہلی مرتبہ ان انتخابات میں کریمیا میں بھی ووٹنگ منعقد کی جا رہی ہے۔ سن 2014 میں روس نے یوکرائن کے اس علاقے کا روس سے الحاق کر لیا تھا۔ ماسکو حکومت کے اس عمل کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی تھی۔۔
کریمیا میں ووٹنگ پر احتجاج کرتے ہوئے آج بروز اتوار یوکرائن میں دائیں بازو کے نظریات سے تعلق رکھنے والے درجنوں مظاہرین نے کییف میں روسی سفارتخانے کا محاصرہ کرنے کی کوشش بھی کی۔
کییف میں روسی سفارتخانے میں بھی ایسے روسی ووٹرز کے لیے پولنگ کا اہتمام کیا گیا ہے، جو یوکرائن میں موجود ہیں۔
روسی پارلیمانی انتخابات سے قبل ہونے والے عوامی جائزوں کے مطابق پوٹن کی مقبولیت اسّی فیصد بنتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ روس میں کریملن نے میڈیا اور عوامی مباحثوں پر سخت کنٹرول برقرار رکھا ہوا ہے۔
ان انتخابات میں پوٹن نواز پارٹیوں کی کامیابی تو یقینی قرار دی جا رہی ہے لیکن ساتھ ہی سن 2018 کے صدارتی انتخابات میں بھی پوٹن ایک ناقابل شکست امیدوار دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 2011 کے پارلیمانی انتخابات کے بعد عوامی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ تب اپوزیشن نے الزام عائد کیا تھا کہ انتخابی عمل میں دھاندلی کی گئی تھی۔ تاہم کریملن کی مضبوط گرفت کے باعث بعد ازاں یہ معاملہ بھی ٹھنڈا ہو گیا تھا۔
اس الیکشن میں روس بھر میں 450 نشستوں والی ایوان زیریں کے لیے اراکین کا انتخاب کیا جا رہا ہے۔ موجودہ روسی ایوان زیریں میں پوٹن کی مخالفت کرنے والے ارکان کی تعداد انتہائی کم ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اتوار کے اس الیکشن کے ابتدائی ایگزٹ پولز اتوار کی رات کو آنا شروع ہو جائیں گے۔
توقع ہے کہ ان انتخابات میں زیادہ تر نشستوں پر کامیابی حکمران سیاسی پارٹی ’یونائٹڈ رشیا‘ کو ہی حاصل ہو گی، جس کے بعد پوٹن نواز الٹرا نیشنلسٹ ’لبرل ڈیموکریٹک پارٹی‘ اور دیگر کمیونسٹ جماعتیں آئیں گی۔