روس نے فیس بک اور انسٹاگرام پر پابندی عائد کردی
22 مارچ 2022روس کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق پیر کے روز ماسکو کی عدالت کے اس فیصلے کو فوری طورپر نافذ کیا جائے گا۔
عدالت نے یہ فیصلہ استغاثہ کی طرف سے دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرنے کی درخواست پر سنایا۔ استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ ان دونوں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو انتہاپسندانہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
روس کی سکیورٹی سروس، ایف ایس بی، نے فیس بک اور انسٹا گرام پر فوراً پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس نے ان دونوں پر "روس اور اس کی مسلح افواج کے خلاف" سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے تھے۔
میٹا نے کہا تھا کہ وہ یوکرین پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حملے کے پس منظر میں لوگوں کو اپنے پیغامات سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کی اجازت دے گا۔ میٹا کمپنی کے اس اعلان کے بعد ہی روس کے میڈیا ریگولیٹر نے لوگوں کی فیس بک تک رسائی محدود کردی تھی اور انسٹاگرام کو بلاک کردیا تھا۔
خیال رہے کہ اس ماہ کے اوائل میں میٹا نے اعلان کیا تھا کہ وہ یوکرین سے "روسی حملہ آورو مردہ باد"جیسے بیانات اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ کرنے کی اجازت دے گا لیکن ان پیغامات میں عام شہریوں کے خلاف کسی طرح کی دھمکی نہیں ہونی چاہئے۔
واٹس ایپ پابندی سے مستشنیٰ
روس کے ٹیورسکوئی کی ضلعی عدالت نے تاہم میٹا کے میسیجنگ ایپ،واٹس ایپ، کو پابندی سے مستشنیٰ رکھنے کا فیصلہ کیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، "میٹا کے میسنجر واٹس ایپ کی سرگرمیوں پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اس کے ذریعہ اطلاعات کی عوامی ترسیل محدود پیمانے پر ہے۔"
روس میں بعض لوگوں کو خدشہ تھا کہ عدالت کے فیصلے سے واٹس ایپ پر بھی اثر پڑے گا۔ لیکن موبائل انٹرنیٹ ٹریفک کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ ٹیلی گرام نے واٹس ایپ کی جگہ لے لی ہے اور یہ حالیہ ہفتوں کے دوران ملک کا مقبول ترین میسیجنگ ذریعہ بن گیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ماسکو کی کارروائیاں
یوکرین میں پوٹن کی جنگ نے غیر ملکی ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ماسکوکے مابین کشیدگی میں اضافہ کردیا ہے۔
اس وقت روس میں ٹوئٹرتک رسائی محدود کردی گئی ہے۔
روس کے میڈیا ریگولیٹر، روسکومناڈزور، نے گزشتہ ہفتے الفابیٹ کمپنی کے گوگل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے یو ٹیوب ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کے ذریعہ، بقول ماسکو، روسی شہریوں کے خلاف "دھمکیاں" پھیلانا بند کرے۔
جنگ شروع ہونے سے قبل بھی روس نے غیر قانونی سمجھے جانے والے مواد مثلاً پورنوگرافی یا منشیات اور خودکشی کے حوالے سے پوسٹس کو، واپس لینے میں ناکام رہنے پر انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کو نشانہ بنایا تھا۔
ماسکو نے گزشتہ برس سوشل میڈیا نیٹ ورکس سے روس کے ناقد الیکسی نوالنی کی حمایت کرنے والوں کے پوسٹس کو حذف کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
ج ا/ ص ز(اے ایف پی، روئٹرز)