روس نے یوکرائنی بحریہ کے جہازوں پر قبضہ کر لیا
26 نومبر 2018دونوں ممالک کے درمیان یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا تنازعہ پیدا ہونے کے بعد آبنائے کیرچ جہاز رانی کے لیے بند ہو گئی تھی، تاہم بعد میں روس نے اسے تجارتی مقاصد کے لیے دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا۔ روس کی ایف ایس بی سکیورٹی سروس نے پیر کے روز بتایا کہ اس کی گشتی کشتیوں نے یوکرائنی بحیرہ کے دو چھوٹے جنگی جہازوں اور ایک معاون کشتی کی جانب سے فائرنگ اور متعدد اہلکار زخمی ہونے کے بعد ان پر قبضہ کر لیا تھا۔ ان دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کچھ عرصوں میں اس انداز کی جھڑپ کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
آسٹریا کی وزیر خارجہ کی شادی، روسی صدر کا رقص: نتیجہ تنقید
’چین نے امریکا کے خلاف خاموش سرد جنگ شروع کر رکھی ہے‘
روس کی جانب سے یوکرائنی علاقے کریمیا پر قبضے اور مشرقی یوکرائن میں ماسکو نواز باغیوں کی مدد کے تناظر میں روس اور یوکرائن کے درمیان تعلقات شدید کشیدہ ہیں۔ تاہم اس واقعے کے بعد یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ دونوں ممالک کسی بڑے تنازعے کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔ اس سے مغربی ممالک کی جانب سے روس کے خلاف مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔
کییف نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ اس کی فوج نے ایک جارحانہ اقدام کیا۔ کییف حکومت نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ روس کو اس کی سزا دی جانا چاہیے۔
اس موضوع پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس پیر کی شام منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کے لیے روس اور یوکرائن دونوں نے درخواست کی تھی۔
یورپی یونین کی جانب سے اس واقعے کے بعد ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روس آبنائے کیرچ میں مسافروں کی نقل و حرکت کی آزادی کو محدود نہ کرے اور برسلز نے فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ برداشت سے کام لیتے ہوئے کشیدگی میں کمی کی کوشش کریں۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک ترجمان نے بھی فریقین سے یہی اپیل کی ہے۔
روئٹرز کے مطابق آبنائے کیرچ میں قبضے میں لی گئی ان یوکرائنی کشتیوں کو روس کے زیرقبضہ کریمیا کی بندرگاہ پر لایا گیا۔ روئٹرز کے مطابق ان جہازوں کو پہنچنے والے کسی نقصان کے اشارے نہیں ملے ہیں۔
روسی بیان میں کہا گیا ہے کہا س واقعے میں تین یوکرائنی جہاز ران زخمی ہوئے ہیں اور انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے کسی کی زندگی کو خطرات لاحق نہیں ہیں۔
ع ت، ص ح (اے ایف پی، روئٹرز)