1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کے دس ’جھوٹے دعوے‘، امریکی وزارت خارجہ نے فہرست جاری کر دی

عاطف توقیر14 اپریل 2014

امریکی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک فہرست جاری کی ہے، جس میں یوکرائن کی بابت روس کے دس دعووں کے بارے میں بتایا گیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کےمطابق روس کے یہ دعوے یوکرائن میں اپنی کارروائیوں کو جائز بنانے کا حصہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BhMw
تصویر: Genya Savilova/AFP/Getty Images

گزشتہ ایک ماہ میں واشنگٹن کی جانب سے دوسری مرتبہ اس طرح کی فہرست جاری کی گئی ہے، جس میں یوکرائن کے حوالے سے روس کے ’جھوٹے دعووں‘ کو موضوع بنایا گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس فہرست میں روس کے دعوے اور ’اصل حقیقت‘ بتائی گئی ہے۔ اس فہرست کے مطابق روس کا دعویٰ ہے کہ روسی ایجنٹ یوکرائن میں سرگرم نہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ یوکرائن کی سکیورٹی فورسز نے حالیہ چند ہفتوں میں ایک درجن سے زائد ایسے افراد گرفتار کیے ہیں، جو روسی خفیہ ایجنٹ تھے۔ ’’اپریل 2014ء میں یوکرائن کی حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ روس کے GRU عہدیدار خارکیف اور ڈونسک میں لوگوں کو ہدایات دے رہے تھے کہ کس طرح سکیورٹی فورسز سے اسلحہ چھینا جائے اور سرکاری عمارتوں پر قبضہ کیا جائے۔‘‘

Ukraine Sloviansk Unruhen 13.4.2014
مشرقی یوکرائن میں کشیدگی عروج پر ہےتصویر: Reuters

امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ اس فہرست کے مطابق روسی دعویٰ ہے کہ ماسکو حکومت کے حامی یہ مظاہرین اپنی مرضی سے کییف حکومت کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، تاہم حقیقت یہ ہے کہ ان مسلح افراد کا یوکرائن کی یورو میدان تحریک سے کوئی تعلق نہیں۔ ’روسی انٹرنیٹ ویب سائٹس کھلے عام یوکرائن میں جاری تنازعے کے لیے رضاکاروں کو بھرتی کرنے پر جُتی ہوئی ہیں جبکہ مظاہرین کو اس تشدد اور بدامنی میں شامل ہونے پر معاوضہ بھی ادا کیا جا رہا ہے۔‘

اس فہرست میں روس کے اس دعوے کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جس میں ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ یوکرائن میں علیحدگی پسند رہنماؤں کو عوامی مقبولیت حاصل ہے جب کہ اصل میں مشرقی یوکرائن میں ان پرتشدد کارروائیوں کو بڑی عوامی حمایت حاصل نہیں ہے، کیونکہ ڈونسک کے 65.7 فیصد رہائشی متحدہ یوکرائن ہی کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ ’’ڈونسک کے مقامی انسٹیٹیوب برائے سوشل ریسرچ اینڈ پالیسی اینالیسِس کا کہنا ہے کہ کییف میں میدان تحریک کے مقابلے میں ڈونسک میں کییف حکومت کے خلاف جاری مظاہروں کو درمیانے درجے کی حمایت حاصل ہے۔‘‘

اس فہرست میں روس کے ان دعووں کو کہ مشرقی یوکرائن خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہا ہے اور ڈونسک کییف کی غیرقانونی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتا ہے، بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری کردہ اس فہرست میں روسی دعووں کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روس جان بوجھ کر حقیقت کو توڑمروڑ کر پیش کر رہا ہے۔