روس کے یوکرینی دارالحکومت پر ہائپرسونک میزائل حملے
2 جنوری 2024منگل کے روز ہونے والے روسی میزائل حملوں میں کم از کم چار یوکرینی شہری مارے گئے ہیں۔ دارالحکومت کییف میں ایک شخص کے ہلاک اور دیگر 16 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق دارالحکومت کو نشانہ بنانے کے لیے روس کی طرف سے ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا گیا ہے۔
کییف انتظامیہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان حملوں میں سول انفراسٹرکچر اور ایک گیس پائپ لائن کو نقصان پہنچا ہے۔ علاوہ ازیں دارالحکومت میں پانی کی فراہمی کے مسائل بھی سامنے آئے ہیں۔
حکام کی جانب سے موصول ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف میں بھی ایک شخص ہلاک اور 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
روس نے حالیہ چند دنوں میں یوکرین پر اپنی بمباری تیز تر کر دی ہے۔ ابھی ایک دن قبل ہی روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے حملے تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ ابھی چند روز پہلے یوکرین نے کریمیا کے علاقے میں روس کے بیڑے میں شامل ایک بڑے بحری جہاز کو نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد سے روس نے اپنی عسکری کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔ ماسکو حکومت اپنے پڑوسی ملک یوکرین کے خلاف جنگ تقریباً دو سال سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
یوکرین جنگ کون جیت رہا ہے؟
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق یہ تصور غلط ہے کہ ماسکو جنگ جیت رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کو اس وقت بھاری نقصانات کا سامنا ہے۔ زیلنسکی نے دی اکانومسٹ میگزین کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا، ''ہزاروں روسی فوجی مارے گئے ہیں اور ان کی لاشیں بھی نہیں اٹھائی گئیں۔‘‘ وہ مشرقی قصبے آویدیفکا کے ارد گرد جاری لڑائی کا حوالہ دے رہے تھے۔
تاہم یوکرینی صدر نے اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ایک بھی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
تاہم مغربی تجزیہ کار اس خیال سے متفق ہیں کہ یوکرین میں روسی نقصانات اس کے معمولی فوائد سے کہیں زیادہ ہیں۔ روس نے صدر زیلنسکی کے ان نئے دعوؤں کا کوئی جواب نہیں دیا۔ قبل ازیں روس نے کہا تھا کہ مغرب روسی نقصانات کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتا ہے جبکہ یوکرینی فوجیوں کی ہلاکتوں کوکم کر کے بتایا جاتا ہے۔
تاہم یوکرینی صدر نے اعتراف کیا ہے کہ سن 2023 میں روس کے خلاف شروع کی گئی جوابی کارروائی اس طرح سے کامیاب نہیں ہو سکی، جیسے اندازے لگائے گئے تھے۔ تاہم انہوں نے بحیرہ اسود کے راستے یوکرینی اناج برآمد اور روسی ناکہ بندی کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرینی کوششوں کو سراہا۔
دوسری جانب روس کے حامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک گزشتہ برس کئی بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ فراہم کرنے کے باوجود بھی کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر سکے اور مغربی ممالک کی طرف سے ہر گزرتے دن کے ساتھ یوکرین کو مزید مالی امداد فراہم کرنے کی سکت کمزور پڑ رہی ہے۔
ا ا / ک م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے پی)