روسی اقدامات کی سمت فری ٹریڈ زون کی جانب نہیں، میرکل
26 نومبر 2010دارالحکومت برلن میں خطاب کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا کہ اگرچہ وہ اس تجویز کی حامی ہیں لیکن روس نے حال میں جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ اس سمت میں نہیں۔ ’’ روس نے بیلاروس ’سفید روس‘ اور قازقستان کے ساتھ کسٹم اتحاد تشکیل دیا ہے، اور یہ چیز مذاکرات کے معاملے کو آسان نہیں کرتی، میں بارہا روس سے یہی خبر سنتی ہوں کہ وہاں درآمدی محصول بڑھا دیے گئے ہیں، حیران کن طور پر‘‘۔
واضح رہے کہ روس نے ان دو سابق سوویت ریاستوں کو ساتھ ملاکر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں بطور ایک بلاک شامل ہونے کا عندیہ دے رکھا ہے جس سے یورپ میں خدشات نے جنم لیا ہے۔ اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر روس کی خواہش ہے تو فری ٹریڈ زون بنانا یورپ کے مفاد میں بھی ہے۔
جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں یہ بھی واضح کیا کہ یورو زون مالی استحکام کی جانب گامزن ہے۔
غیر متوقع طور پر یورپ کے ساتھ قریبی تعلقات کی خواہش کا اظہار کرنے والے روسی وزیر اعظم جمعہ کو جرمن چانسلر سے مل رہے ہیں۔ ان سے قبل صدر دیمتری میدویدیف ملکی اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات اور یورپ سمیت بیرونی دنیا سے اقتصادی قربت بڑھانے کی خواہش کا بارہا اظہار کرچکے ہیں۔
روسی صدر پوتن ملکی جاسوس ادارے کے جی بی کے ایجنٹ کے طور پر سابق مشرقی جرمنی میں فرائض منصبی نبھا چکے ہیں۔ برلن آمد سے ایک روز قبل جرمن اخبار Sueddeutsche Zeitung میں لکھے گئے مضمون میں انہوں نے کہا، ’’ ممکن ہے کہ مستقبل میں ہمارے درمیان فری ٹریڈ زونز، حتیٰ کہ اقتصادی انضمام کی جدید شکلیں ہوں‘‘۔
روسی وزیر اعظم نے اس مجوزہ منڈی کی مالیت کا اندازہ کئی ٹریلین یورو لگایا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے دونوں معیشتوں کی نامیاتی تالیف کی ضرورت کو اجاگر کیا یعنی یورپی یونین کی معیشت کے موجودہ روایتی ماڈل اور روس کے نئے ڈیویلپنگ ماڈل کا۔
یورپ، روس کا سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران دونوں کے درمیان 140 ارب ڈالر سے زائد کی تجارت ہوئی۔ 27 رکنی یورپی بلاک کی جانب سے البتہ بارہا روسی محصولات کے معاملے پر شکایت کی جاتی ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان