روسی حکومت کی ناقد ویب سائٹس پر پابندی
14 مارچ 2014ماسکو سے ملنے والی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق روسی حکومت کا یہ اقدام کریملن پر تنقید کرنے والی انٹرنیٹ ویب سائٹس کو خاموش کرانے کی کوشش تو ہے لیکن یہ پیش رفت اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ یوکرائن کے بحران کے پس منظر میں روس میں پائی جانے والی کشیدگی کے پیش نظر ماسکو نے غیر جانبدار ملکی میڈیا کے خلاف اپنا کریک ڈاؤن اور بھی شدید کر دیا ہے۔
روس میں انٹرنیٹ اور ٹیلی مواصلاتی شعبے پر نگاہ رکھنے والے ملکی ادارے Roskomnadzor نے بتایا کہ کم از کم تین ایسی ویب سائٹس پر، جنہوں نے عوام کو ’قانون کے منافی رویے پر اکسانے‘ اور ’غیر قانونی عوامی اجتماعات میں شرکت کی ترغیب‘ دینے کی کوشش کی، پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس ادارے کے مطابق اسے ان ویب سائٹس پر پابندی کی درخواست ملکی پروسیکیوٹر جنرل کے دفتر کی طرف سے کی گئی تھی۔
’’اب یہ روسی انٹرنیٹ کمپنیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پابندی کی حکومتی ہدایات پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔‘‘ ان ویب سائٹس میں Grani.ru اور kasparov.ru کے علاوہ Yezhednevny Zhurnal نامی جریدے کی ویب سائٹ بھی شامل ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کاسپاروف ڈاٹ آر یو نامی ویب سائٹ روسی اپوزیشن کی سرکردہ شخصیت اور شطرنج کے سابق عالمی چیمپئن گیری کاسپاروف چلاتے ہیں۔ اس ویب سائٹ نے دو دیگر روسی ویب سائٹس کی طرح صدر ولادیمیر پوٹن کی انتظامیہ کے خلاف پھربور تنقیدی مہم شروع کر رکھی تھی۔
اس تنقید میں اس وقت اور بھی شدت آ گئی تھی جب یوکرائن کے سیاسی بحران کے نقطہء عروج پر روسی دستوں نے یوکرائن کے نیم خود مختار جزیرہ نما کریمیا کو اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا۔
پرسوں 16 مارچ اتوار کے روز کریمیا میں وہ متنازعہ عوامی ریفرنڈم بھی کرایا جائے گا، جس میں کریمیا کے عوام یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا اس جزیرہ نما کو روس میں شامل ہو جانا چاہیے۔ یوکرائن اور مغربی دنیا کی طرف سے کریمیا میں اس مجوزہ عوامی ریفرنڈم کے انعقاد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن رہنما الیکسئی ناوالنی کے بلاگ پر جمعرات کے روز یہ کہہ کر پابندی لگا دی گئی کہ اس وقت اپنے گھر پر دو ماہ کی نظر بندی کی سزا کاٹنے والے ناوالنی مبینہ طور پر اپنی نظر بندی کی قانونی شرائط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے تھے۔
ماسکو سے ملنے والی دیگر رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ روس کی ان غیر جانبدار نیوز اور بلاگ ویب سائٹس کی بندش کے فیصلے سے صرف ایک روز قبل روس کی ایک سرکردہ نیوز ویب سائٹ Lenta.ru کے مالک نے اس ویب سائٹ کے ایڈیٹر کو برطرف کر دیا تھا۔ یہ برطرفی اس نیوز پورٹل کی طرف سے یوکرائن کے تنازعے کی اس کوریج کی وجہ سے عمل میں آئی تھی، جو روسی حکومت کو اس میں شامل تنقید کی وجہ سے پسند نہیں آ رہی تھی۔