روسی عسکری مداخلت سے صورتحال بہتر ہو رہی ہے، اسد
22 نومبر 2015شامی صدر بشار الاسد نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ جب سے روسی جنگی طیاروں نے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کی ہے، تب سے شام کی صورتحال میں بہتری پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ماسکو حکومت نے ستمبر میں شام میں انتہا پسند گروہ داعش اور دیگر جہادی گروہوں کے خلاف عسکری کارروائی کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ روس کے مطابق یہ فوجی مہم صرف جہادیوں کے خلاف ہی ہے لیکن ایسے شواہد ملے ہیں کہ روسی طیاروں کی زد میں اسد مخالف اعتدال پسند باغی بھی آ چکے ہیں۔
ہانگ کانگ کے Phoenix نامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اسد نے امید ظاہر کی کہ ان کی حکومت تمام ’دہشت گردوں‘ سے نمٹ لے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ دمشق حکومت ایسے تمام گروہوں کو دہشت گرد قرار دیتی ہے، جو ان کے خلاف مسلح بغاوت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صد اسد ان اعتدال پسند باغیوں کو بھی ’دہشت گرد‘ قرار دیتے ہیں، جنہیں دراصل مغربی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔
اتوار بائیس نومبر کو نشر کیے گئے اس انٹرویو میں بشار الاسد نے مزید کہا کہ وہ شام میں قیام امن کی خاطر روسی ثالثی کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم انہوں نے زور دیا کہ شام کا بحران اس وقت تک حل نہیں کیا جا سکتا، جب تک دہشت گردوں کو مات نہیں دی جائے گی۔ انگریزی میں گفتگو کرتے ہوئے اسد کا کہنا تھا، ’’اب میں کہہ سکتا ہوں کہ فوج تقریبا تمام محاذوں پر کامیاب پیشقدمی کر رہی ہے۔‘‘ اس پیشرفت کے لیے انہوں نے روسی جنگی طیاروں کی کارروائیوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
شامی خانہ جنگی پر نظر رکھے ہوئے اداروں کا کہنا ہے کہ روسی عسکری مداخلت کی وجہ سے شامی فورسز کو چھوٹی موٹی کامیابیاں تو حاصل ہوئی ہیں لیکن مجموعی طور پر ملک کا زیادہ تر علاقہ اسد کی افواج کے کنٹرول سے باہر ہے۔ ان اداروں کے مطابق روسی جنگی طیاروں کی کارروائی کی وجہ سے البتہ شامی فوجیوں کا حوصلہ بلند ضرور ہوا ہے۔
اس تازہ انٹرویو میں اسد کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں کہ وہ آئندہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بیان دینا قبل از وقت ہو گا کیونکہ کسی فیصلے سے قبل وہ یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آیا عوام ان کے ساتھ ہے یا نہیں، ’’ایسی کسی پیشرفت کے بارے میں رائے دینا قبل از وقت ہو گا، جو کئی سالوں بعد رونما ہونا ہو۔‘‘
صدر اسد کے مطابق شام میں دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے کیونکہ اس کی وجہ سے علاقائی امن کو بھی خطرہ لاحق ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں قیام امن لیے مکالمت بھی ناگزیر ہے لیکن پہلے دہشت گردی کا خاتمہ اہم ہے۔