1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

رومانیہ بھی بارڈر سکیورٹی بڑھائے گا

عاطف بلوچ19 اگست 2016

رومانیہ نے بھی کہہ دیا ہے کہ وہ سربیا سے متصل اپنی سرحدی گزرگاہوں پر نگرانی سخت کر دے گا تاکہ غیرقانونی مہاجرین کی آمد کے سلسلے کو روکنے میں مدد مل سکے۔ قبل ازیں ہنگری سمیت متعدد یورپی ممالک ایسے ہی اقدامات اٹھا چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Jlr1
Ungarn Serbien Flüchtlinge Grenze
تصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے بخارسٹ حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ سربیا سے آنے والے غیر قانونی مہاجرین کے راستے روکنے کی خاطر اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کے مطابق سربیا کی سرحدی گزرگاہوں پر کڑی نگرانی کے علاوہ سرحدی محافظوں کی اضافی نفری بھی تعینات کی جائے گی۔

رومانیہ کی وزارت خارجہ نے اگرچہ اس حوالے سے کوئی ٹھوس منصوبہ بیان نہیں کیا ہے تاہم بتایا گیا ہے کہ سربیا سے ملحق سرحدوں پر سدھائے ہوئے کتوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا جبکہ غیر قانونی مہاجرین کی ملک میں آمد کو روکنے کے لیے خصوصی ہیلی کاپٹروں کی بھی مدد لی جائے گی۔ اسی طرح انفرا ریڈ کیمروں کو نصب کرنا بھی اس منصوبے کا حصہ بتایا گیا ہے۔

گیارہ ماہ قبل رومانیہ کے ہمسایہ ملک ہنگری نے سربیا اور کروشیا سے متصل اپنی سرحدی گزر گاہوں کو بند کر دیا تھا تاہم سربیا سے رومانیہ داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد پھر بھی انتہائی کم رہی ہے۔

امکان ہے کہ سربیا سے رومانیہ داخل ہونے والے مہاجرین بعدازاں یوکرائن کے راستے سلوواکیہ یا پولینڈ جانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

گزشتہ برس کے دوران کم از کم ایک ملین مہاجرین اور تارکین وطن، بلقان کے راستے مغربی یورپی ممالک میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ بلقان کے راستوں کو رواں برس مارچ میں اس وقت باقاعدہ طور پر بند کر دیا گیا تھا، جب ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل طے پائی تھی۔

Deutschland ungarische Soldaten schließen den Grenzzaun zu Serbien bei Roszke
ہنگری پہلے ہی سربیا سے متصل اپنی سرحدوں کو بند کر چکا ہےتصویر: picture-alliance/epa/B. Mohai

اس ڈیل کے تحت انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے غیرقانونی طور پر بحیرہء ایجیئن کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو روکے اور یونان پہنچنے والے مہاجرین کو دوبارہ قبول کرے علاوہ ازیں اپنے ہاں موجود مہاجرین کی بہبود کے لیے اقدامات بھی کرے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید