1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’رومانیہ روس سے آگے‘

27 جنوری 2010

اقتصادی، ٹیکنالوجی اور ترقیاتی شعبوں میں بھلے ہی رومانیہ روس سے پیچھے ہو لیکن اس ملک نے ایک اہم شعبے میں روس کو مات دے دی ہے۔ سیکس ورکرز کی تعداد کے اعتبار سے رومانیہ، روس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلے نمبر پر آگیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Lhbb
تصویر: picture-alliance/Tagesspiegel

یورپ میں ایچ آئی وی، ایڈز اور جنسی تعلقات کے باعث دیگر بیماریوں کی روک تھام اور ان پر نگاہ رکھنے والے یورپی ادارے ’’ٹیمپیپ نیٹ ورک‘‘ نے یورپ بھر میں سروے کے بعد ایک رپورٹ مرتب کی ہے۔ اس سروے رپورٹ کے مطابق رومانیہ سے تعلق رکھنے والی سیکس ورکرز کا یورپ بھر میں نقل مکانی کا رجحان سب سے زیادہ ہے۔

سن 2007ء میں یورپی یونین کا رکن بننے والا ملک رومانیہ سیکس ورکرز اور یورپ کے دیگر ممالک میں ان ورکرز کی نقل مکانی کے باعث تیزی سے اس فہرست میں اوپر آیا ہے۔ چار برس قبل اس فہرست میں رومانیہ روس اور یوکرائن سے پیچھے تھا۔

بلغاریہ بھی اس فہرست میں تیزی سے ابھرنے والے ملکوں میں شامل ہے۔ سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ بھر میں سیکس ورکرز کی 70 فیصد سے زائد تعداد کا تعلق مشرقی اور وسطی یورپ سے ہے۔

ٹیمپیپ نے یہ اعداد و شمار سیکس ورکرز کی صحت اور امداد سے متعلق یورپی یونین کے فنڈز سے کام کرنے والے اداروں کے تعاون سے جمع کئے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سیکس ورکرز کی 12 فیصد تعداد کا تعلق افریقہ سے ہے جبکہ 11فیصد لاطینی امریکہ سے ہجرت کر کے یورپ پہنچنے والی خواتین ہیں۔

ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم تنظیم ٹیمپیپ کا کہنا ہے کہ اٹلی، اسپین، آسٹریا، لکسمبرگ میں موجود کل سیکس ورکرز میں سے اسی سے نوے فیصد خواتین تارکین وطن خواتین ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یورپی یونین میں شمولیت کی بدولت رومانیہ اور بلغاریہ کی سیکس ورکر خواتین کی یورپی ریاستوں میں نقل مکانی آسان ہوگئی ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : گوہرنذیر گیلانی