1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روہنگیا مہاجرین کا ایک اور گروپ ملائیشیا پہنچ گیا

8 اپریل 2019

ملائیشیا کے حکام نے روہنگیا مہاجرین کے ایک اور گروپ کی اپنے ملک پہنچنے کی تصدیق کر دی ہے۔ دوسری جانب لاکھوں روہنگیا مہاجرین اس وقت بنگلہ دیش میں بے شمار کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔

https://p.dw.com/p/3GS3K
Bangladesch Rohingya werden zum Flüchtllingscamp in Bhashan Char umgesiedelt
تصویر: Getty Images/AFP/P. Shikder

مشرق بعید کے ملک ملائیشیا کی پولیس نے بتایا ہے کہ سینتیس روہنگیا مہاجرین کا ایک اور گروپ ملک کے ایک شمالی ساحل پر پہنچ گیا ہے۔ ان افراد کو سیمپانگ ایمپت قصبے کے قریبی ساحل پر موجود پایا گیا۔ مقامی پولیس کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق ان مہاجرین کو حراست میں لینے کے بعد امیگریشن حکام کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

پولیس افسر نور مشار محمد نے نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ ان روہنگیا مہاجرین کو ملائیشیا کے ساحل تک پہنچانے میں انسانوں کے اسمگلر ملوث رہے ہوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ انسانوں کے اسمگلر ان مہاجرین کو پہلے کسی بڑی کشتی میں سوار کرا کے ملائیشیا کے قریبی سمندر تک لائے اور پھر چھوٹی کشتیوں پر بٹھا کر ساحل کی جانب روانہ کر دیا۔

ملکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ پیر آٹھ اپریل کو پہنچنے والے یہ مہاجرین بنگلہ دیش یا میانمار سے وہاں پہنچے۔ گزشتہ ماہ بھی پینتیس روہنگیا مہاجرین شمالی ملائیشیا کی ریاست پیرلیز کے سونگئی نامی ساحلی علاقے تک پہنچے تھے۔ انہیں بھی حراست میں لے کر امیگریشن حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ اب تک ان پینتیس مہاجرین کے خلاف کارروائی کہاں تک پہنچی ہے، اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

Bangladesch Rohingya Flüchtlinge, Cox's Bazar
میانمار کی ریاست راکھین میں فوجی کریک ڈاتن کے بعد ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیںتصویر: picture-alliance/Zuma Press/Km Asad

اسی حوالے سے ایک اور پیش رفت یہ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے میانمار کے ساتھ سرحد پر سکیورٹی بڑھا دی ہے تا کہ سرحدی گزرگاہ اور علاقے کی مؤثر نگرانی ممکن ہو سکے۔ گزشتہ بیس برسوں میں ڈھاکا حکومت نے پہلی بار ملک کی جنوبی سرحد پر سکیورٹی اہلکاروں کی سب سے زیادہ نفری متعین کر دی ہے۔ یہ سرحدی محافظ خلیج بنگال کے ایک چھوٹے سے جزیرے سینٹ مارٹن میں بھی تعینات کیے گئے ہیں۔ اس جزیرے کی ملکیت کا میانمار بھی دعویٰ کرتا ہے اور اسی باعث ان دونوں ممالک میں کسی حد تک کشیدگی بھی پائی جاتی ہے۔

میانمار میں روہنگیا مہاجرین کے خلاف اس ملک کی ریاست راکھین میں کیے جانے والے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد اُن کی بنگلہ دیش آمد بھی دونوں ملکوں میں تناؤ کا بڑا سبب ہے۔ اس کریک ڈاؤن کے بعد ہی ساڑھے سات لاکھ کے قریب روہنگیا مسلمان اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں داخل ہوئے تھے۔ بنگلہ دیش میں میانمار کی سرحد کے قریب ان مہاجرین کو کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

’’تعلیم سب کے لیے ہے تو روہنگیا کے لیے کیوں نہیں؟‘‘