روہنگیا مہاجرین کی کشتی الٹ گئی، کم از کم 12 افراد ہلاک
9 اکتوبر 2017بنگلہ دیشی حکام کے مطابق مجموعی طور پر کشتی میں ساٹھ سے ایک سو کے درمیان افراد سوار تھے اور ہلاکتوں میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کشتی میں ضرورت سے زیادہ افراد کے سوار ہونے سے کشتی کی غرقابی ہوئی ہے۔ گزشتہ اگست کے بعد سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف ہونے والی پرتشدد کارروائیوں سے فرار ہو کر پانچ لاکھ سے زیادہ افراد بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔
میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچنے والے مہاجرین کئی کئی دن جنگل میں سفر کرتے ہیں اور راستے میں انہیں دریائے ناف بھی عبور کرنا پڑتا ہے۔ دریائے ناف ان دونوں ملکوں کو تقسیم کرتا ہے۔ بنگلہ دیش کی سرحدی پولیس کے اہلکار عبدالجلیل کا کہنا تھا کہ یہ حادثہ گزشتہ روز پیش آیا تھا اور لاشیں ڈھونڈنے کا عمل رات بھر جاری رکھا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک دس بچوں کی لاشیں مل چکی ہیں جبکہ ایک عمر رسیدہ خاتون اور ایک مرد کی لاشیں بھی ملی ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مقامی نمائندے نے اس حادثے میں بچ جانے والا ایک شخص سعید حسین زار و قطار روتے ہوئے اپنے ڈیڑھ سالہ بچے کی تدفین میں مصروف دیکھا۔
اپنے آنسو پونچھتے ہوئے سعید حسین کا کہنا تھا، ’’اپنا گاؤں چھوڑنے کے سوا ہمارے پاس کوئی دوسرا راستہ ہی نہیں بچا تھا۔ ہم شام چھ بجے کے قریب کشتی پر سوار ہوئے تھے۔ کشتی پر بہت زیادہ افراد سوار تھے۔ ایک بڑی لہر کشتی سے ٹکرائی اور وہ ساتھ ہی الٹ گئی۔‘‘
روہنگیا کی شہریت کا معاملہ حل طلب ہے، اقوام متحدہ
اس تیس سالہ روہنگیا مہاجر کا میانمار میں اپنے دیہات کے بارے میں کہنا تھا، ’’سکیورٹی فورسز نے ہماری نقل و حرکت کو انتہائی محدود کر رکھا ہے۔ بہت سے لوگ بھوکے ہیں لیکن کھانا خریدنے کے لیے انہیں دکانوں تک جانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ حسین کی والدہ، حاملہ بیوی اور دو دیگر بچے ابھی تک لاپتہ ہیں۔
بنگلہ دیشی حکام کے مطابق ابھی تک صرف تیرہ افراد کو زندہ بچایا جا سکا ہے۔ عبدالجلیل کے مطابق ہو سکتا ہے کہ کچھ افراد تیرتے ہوئے دوبارہ راکھین ریاست میں داخل ہو گئے ہوں۔