ری پبلکن پارٹی کے اہم ارکان ہی ٹرمپ کے خلاف ہو گئے
9 اگست 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی ری پبلکن پارٹی کے ان سینیئر ارکان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر ٹرمپ منتخب ہو گئے تو وہ ’امریکی تاریخ کے سب سے زیادہ عاقبت نا اندیش صدر ہوں گے‘۔ ان ارکان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ وہ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی ہی جماعت ری پبلکن پارٹی کے سینیئر ارکان کے اس گروپ میں ملک کی داخلی سکیورٹی کے سابق سربراہان، انٹیلیجنس ڈائریکٹرز اور سینیئر صدارتی مشیروں کے علاوہ امریکا کے ایک سابق تجارتی نمائندے بھی شامل ہیں، جو مختلف ادوار میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔ یہ اہلکار صدر رچرڈ نکسن سے لے کر صدر جارج ڈبلیو بُش کے دور تک میں اہم ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔
اس گروپ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں جو امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہوا ہے، کہا گیا ہے، ’’ہمیں اس بات پر یقین ہے کہ وہ (ٹرمپ) ایک خطرناک صدر ہوں گے اور وہ ہمارے ملک کی سلامتی اور بہتری کو خطرے سے دو چار کر دیں گے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ سے قطع تعلقی کا اعلان ٹرمپ کے لیے یکے بعد دیگرے دوسرا جھٹکا ہے۔ اس سے قبل اثر و رسوخ رکھنے والی ری پبلکن امریکی سینیٹر سوزن کولِنز نے کہا تھا کہ ٹرمپ امریکا کے اعلیٰ ترین عہدے کے لیے ’نا اہل‘ ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ ان کی سپورٹ کبھی حاصل نہیں کرسکیں گے۔
واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک آرٹیکل میں کولنز لکھتی ہیں، ’’میں صدارت کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دوں گی۔ زندگی بھر کے لیے ایک ری پبلکن ہونے کے ناطے یہ میرے لیے کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ مگر ڈونلڈ ٹرمپ ری پبلکن پارٹی کی تاریخی اقدار کی نمائندگی نہیں کرتے، نہ ہی وہ ملک میں تقسیم کے خاتمے کے لیے ضروری، سب کو ساتھ لے کر چلنے والی حکومت کی صلاحیت کے حامل ہیں۔‘‘
امریکی سکیورٹی ماہرین نے یہ تو نہیں کہا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ ہلیری کلنٹن کو ووٹ دیں گے، کیونکہ وہ کلنٹن کے حوالے سے بھی خدشات کا اظہار کر چکے ہیں، تاہم یہ بات انہوں نے واضح طور پر کہہ دی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ٹرمپ کو ووٹ بہرحال نہیں دے گا۔
امریکا میں صدارتی انتخابات رواں برس نومبر میں ہونا ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے سابق خاتون اول اور سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن صدارتی امیدوار ہیں۔