ریمنڈ ڈیوس کے خلاف امریکہ میں تحقیقات ہوں گی، کیری
16 فروری 2011امریکی سفارتی ذرائع کے مطابق جان کیری کے اس دورے کا اولین مقصد ریمنڈ ڈیوس کی فوری رہائی کو ممکن کرنا نہیں بالکل دو طرفہ سفارتی تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرنا ہے۔
سینیٹر کیری نے مشرقی شہر لاہور کا دورہ کیا۔ اسے دونوں ممالک کے درمیان موجود سفارتی تناؤ میں کمی کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔ لاہور میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران امریکی سینیٹر نے کہا کہ وہ یہاں پیش آنے والے واقعات پر امریکی عوام کی جانب سے افسوس کے اظہار کے لیے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ ہم اس افسوسناک واقعے پر معذرت خواہ ہیں۔‘‘
پنجاب پولیس کے زیر حراست امریکی ملزم ریمنڈ ڈیوس کا موقف ہے کہ انہوں نے ذاتی دفاع میں فائرنگ کی تھی، جس کی زد میں آکر دو پاکستانی شہری ہلاک ہوگئے۔ 27 جنوری کے اس واقعے میں ایک تیسرا پاکستانی شہری امریکی سفارتخانے کی گاڑی کی ٹکر سے ہلاک ہوا جبکہ رواں ماہ ایک مقتول کی بیوہ خودکشی کرچکی ہے۔
امریکہ کی جانب سے ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی عملے کا رکن قرار دیا جارہا ہے۔ تاہم چونکہ 27 جنوری کو ریمنڈ مسلح حالت میں اور جی پی ایس ٹریکنگ آلات سمیت پکڑے گئے تھے لہذا پاکستان میں کئی حلقے ان کے سفارتکار ہونے پر شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ دیگر امریکی عہدیداروں کے مقابلے میں سینیٹر جان کیری کو پاکستان میں زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ انہی کی سرپرستی میں پاکستان کے لیے ریکارڈ 7.5 ارب ڈالر کا امدادی پیکج تشکیل دیا گیا تھا۔ لاہور میں گفتگو کے دوران انہوں نے پاکستانی عوام کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ ریمنڈ ڈیوس سے امریکی محکمہ ء انصاف کریمینل انویسٹی گیشن کرکے حقائق کو عام کرے گا۔
سینیٹر جان کیری کی لاہور آمد سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے بھی ریمنڈ ڈیوس کی حمایت میں بیان جاری کیا۔ ’’ ہم اس شخص ’ریمنڈ ڈیوس‘ کی رہائی کے لیے پاکستان حکومت کے ساتھ کام کرتے رہیں گے۔‘‘ اوباما کے بقول وہ حقیقت میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں تاہم ایک بڑا مقصد داؤ پر ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ سفارتی استثنیٰ اہم ہے کیونکہ دوسری صورت میں ایسے ممالک کے لیے پیغامات لے جانے والے سفارتکار مقامی سطح پر عدالتی کارروائیوں کا نشانہ بن سکتے ہیں، جن ممالک کے ساتھ امریکہ اختلاف رائے رکھتا ہے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق