1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

زخمی فلسطینی کو سر میں گولی مار دی، اسرائیلی فوجی کی ویڈیو

امجد علی25 مارچ 2016

ایک اسرائیلی فوجی کو زخمی حالت میں زمین پر پڑے ہوئے ایک فلسطینی حملہ آور کو سر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ منظر ایک ویڈیو میں محفوظ ہے۔ اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1IJmn
Westjordanland Hebron Ausschreitungen Gewalt
دو لاکھ کی آبادی والے شہر الخلیل میں اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی اکثر دیکھنے میں آتی رہتی ہےتصویر: picture-alliance/dpa/A. Al Hashlamoun

یہ واقعہ مغربی کنارے کے دو لاکھ کی آبادی والے شہر الخلیل میں ایک یہودی تہوار کے موقع پر پیش آیا ہے۔ الخلیل میں بہت سی یہودی بستیاں واقع ہیں اور اس طرح کی کشیدگی اکثر دیکھنے میں آتی رہتی ہے کیونکہ جب بھی یہودی اپنا کوئی تہوار مناتے ہیں، فلسطینیوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر محدود کر دی جاتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق وہاں ہلاک ہونے والے فلسطینی نے، جس کی شناخت اکیس سالہ عبدالفتاح الشریف کے طور پر ہوئی ہے، مبینہ طور پر ایک اور شخص (اکیس سالہ رمزی القصراوی) کے ہمراہ ایک اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ کیسے یہ فلسطینی غالباً گولی لگنے کے بعد زخمی حالت میں زمین پر پڑا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ایک اسرائیلی فوجی آگے جا کر زمین پر پڑے ہوئے فلسطینی کی جانب سے کسی اشتعال انگیزی کے بغیر اُسے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیتا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے بتایا ہے کہ اس اسرائیلی فوجی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس معاملے پر سخت کارروائی کی جائے گی: ’’یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ ایک فلسطینی حملہ آور کو پہلے ہی بے بس کیا جا چکا ہے اور اس کے چند ہی منٹ بعد وہاں پہنچنے والا فوجی اُس دہشت گرد کو گولی مار دیتا ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فوجیوں کو خود پر قابو پانا چاہیے۔ اُن کی جانب سے ایک بیان میں کہاگیا ہے: ’’فوج یہ توقع رکھتی ہے کہ فوجی پُر سکون رہیں اور ضوابط کی پاسداری کریں۔‘‘

فوج کے ایک ترجمان پیٹر لیرنر نے کہا ہے کہ ’ملنے والے احکامات کی روشنی میں اس واقعے میں ملوث تمام فوجیوں سے تفتیش کی جائے گی‘۔ فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے پہلے ہی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا تھا۔

Israelische Kontrolle von jugendlichen Palästinensern in Hebron
الخلیل شہر کا ایک منظر: جب بھی یہودی اپنا کوئی تہوار مناتے ہیں، فلسطینیوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر محدود کر دی جاتی ہےتصویر: AP

فلسطینی وزیر صحت جواد عواد نے اس واقعے کو ایک ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سر میں گولی مارے جانے سے پہلے بھی موقع پر موجود طبی عملہ شدید زخمی نظر آنے والے فلسطینی کو کوئی طبی امداد فراہم نہیں کر رہا تھا بلکہ صرف اور صرف زخمی اسرائیلی فوجی کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ زخمی اسرائیلی فوجی کی حالت اب مستحکم بتائی جاتی ہے۔

یہ ویڈیو اسرائیل کے حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم ایک گروپ بتسيليم نے پوسٹ کی ہے، جس نے اس اقدام کو ’سزائے موت دینے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس گروپ کی خاتون ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا، ’ویڈیو سے یہ بات واضح ہے کہ جن دو فلسطینیوں نے ایک اسرائیلی فوجی کو حملہ کر کے زخمی کیا، اُن میں سے ایک فلسطینی نوجوان زخمی ہونے کے بعد زمین پر پڑا ہوا تھا اور اُس کی جانب سے سکیورٹی سروسز کو مزید کوئی خطرہ نہیں رہا تھا‘۔

حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے کہ یوں گولی مارنے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا اور اس سلسلے میں قانونی کارروائی اس طرح سے ہونی چاہیے گویا یہ ممکنہ طور پر ایک جنگی جرم ہو۔

Hebron, israelische Soldaten schützen jüdische Siedler
الخلیل شہر کے اندر کئی یہودی بستیاں ہیں، جہاں بسنے والے یہودیوں کی اسرائیلی فوجی ہر اعتبار سے حفاظت کرتے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کی وہ لہر مزید شدید ہوتی دکھائی دیتی ہے، جس کا آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں ہوا تھا۔ تب سے لے کر اب تک دو سو فلسطینی جبکہ اٹھائیس اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق مارے جانے والے زیادہ تر فلسطینی حملہ آوروں کے پاس چاقو یا گن تھی یا اُنہوں نے اپنی گاڑی کے ساتھ ٹکر مارنے کی کوشش کی تھی۔

دوسری جانب اسرائیلی فوجیوں پر حد سے زیادہ طاقت استعمال کرنے کے بھی الزامات لگے ہیں، جن کی ان فوجیوں نے سختی سے تردید کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید