زرداری میانمار میں، باہمی تعلقات اور تجارت پر بات چیت
25 جنوری 2012پاکستانی صدر آصف علی زرداری جس وقت میانمار کے درالحکومت نیپ ییدا پہنچے تو ان کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر وہاں میانمار کے وزیر صحت Dr. Pe Thet Khin اور وزیر تعلیم Dr. Mya Aye موجود تھے ۔ پاکستانی سفیر اور سفارت خانے کے اعلی حکام بھی ہوائی اڈے پر موجود تھے۔ صدر زرداری اس دوران میانمار کی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے مابین باہمی روابط کو مستحکم کرنے کی بات ہو گی جبکہ تجارت کو فروغ دینے کے امکانات پر بھی غور کیا جائے گا۔
اس دوران میانمار کے صدر تھین سین سے بھی ملاقات کریں گے۔ ساتھ ہی حزب اختلاف کی لیڈر اور نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے بھی ان کی ملاقات پروگرام کا حصہ ہے۔ آنگ سان سوچی کومیانمار میں جمہوریت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔انہیں طویل نظر بندی کے بعد دو ہزار دس میں آزاد کر دیا گیا تھا۔ اپنی رہائی کے بعد سے ہی سوچی میانمار کی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ وہ بھی ملک میں ہونے والی جمہوری اصلاحات کو سراہتی ہیں اور اسی سلسلے کو مزید تقویت دینے کے لیے انہوں نے اپریل میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
میانمار میں گزشتہ دنوں کے دوران سیاسی میدان میں کئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ صدر تھین سین کی حکومت نے ملک میں جمہوری اصلاحات لانے کے علاوہ متعدد سیاسی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کو 1988ء میں جمہوریت کے لیے چلائی جانے والی تحریک کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ عالمی سطح پر میانمار کی حکومت کے تازہ اقدامات کو زبردست انداز میں سراہا گیا۔ سیاسی شعبے میں ہونے والی اس پیشرفت کے بعد کئی عالمی رہنما بھی میانمار کا دورہ کر چکے ہیں۔ ان میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن، برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ یورپی یونین نے بھی میانمار میں اپنا نمائندہ دفتر کھولنے کا عندیہ دیا ہے۔ یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن کے ترجمان مائیکل من کا کہنا تھا کہ یہ دفتر ینگون میں کھولا جائے گا اور یہ وہاں یونین کے امدادی منصوبوں کی نگرانی کرنے اور سیاسی شعبے میں مکالمت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل