زرداری پانچ روزہ دورے پر چین میں
21 اگست 2009پاکستانی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے اب تک کا آصف زرداری کا یہ چین کا چوتھا دورہ ہے۔ اس کا مقصد پاکستان کی اقتصادی صورتحال میں بہتری کے لئے چین سے مزید تعاون کا حصول بتایا جا رہا ہے۔
چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق آصف زرداری نے پاکستان سے روانگی سے قبل چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں حالیہ فسادات پر قابو پانے کے لئے ملکی حکومت کی پالیسی کی تعریف کی اور کہا: ’’ہم خوش ہیں کہ ارمچی میں صورتحال قابو میں ہے۔ ہم یقین رکھتے ہیں کہ معاشرتی ہم آہنگی اور ترقی کے لئے بیجنگ حکومت کی پالیسی چینی عوام کے لئے بہترین نتائج کی حامل ہو گی۔‘‘
صدر زرداری کے اس بیان کو بیجنگ حکومت نے واضح طور پر سراہا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب ترکی سمیت کئی اسلامی ملکوں کی طرف سے چین پر یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور نسل کے مسلمانوں کے خلاف پائی جانے والی معاشرتی ناہمواریوں کا خاتمہ کرے۔
اسلامی ملک بیجنگ پر یہ دباؤ بھی ڈال رہے ہیں کہ سنکیانگ میں مسلمانوں کے تحفظ کے لئے حکومتی اقدامات ناکافی ہیں اور چین کو مذہب کی بنیاد پر اپنے شہریوں میں مبینہ تفریق کا سلسلہ بند کرنا چاہیے۔
پاکستانی صدر کے بقول چین پاکستان کا ایک ایسا دیرینہ دوست ہے جس کے ساتھ اپنی دوستی کو اسلام آباد بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ آصف زرداری کے اس دورے میں کوئی بہت اہم معاہدے طے پانے یا پاکستان کی اقتصادی صورت حال میں بہتری کے لئے بیجنگ کی فوری مدد کی کوئی زیادہ توقع نہیں ہے کیونکہ پاکستانی صدر اپنے اس دورے کے دوران بیجنگ نہیں جائیں گے۔
پاکستانی سربراہ مملکت مشرقی چینی صوبے زےجیانگ اور جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ جائیں گے۔ یہ دونوں صوبے چینی برآمدات کے لئے کلیدی حیثیت کے حامل ہیں۔ آصف زرداری نے صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے دور صدارت میں ہر تین ماہ بعد چین جایا کریں گے۔
پاکستانی حکام کے مطابق دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین تجارت کا سالانہ حجم سات بلین ڈالر کے قریب ہے جسے اسلام آباد اور بیجنگ 2011 تک دوگنا سے بھی زیادہ کرکے 15 بلین ڈالر تک کر دینا چاہتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : مقبول ملک