زلزلہ متاثرین کے لیے جرمن حکومت کی فاسٹ ٹریک ویزا پیشکش
12 فروری 2023جرمن حکام کے مطابق زلزلے سے متاثرہ ترک اور شامی باشندوں کو جرمنی میں مقیم ان کے رشتہ داروں کے ساتھ عارضی قیام کے لیے ویزے جاری کیے جائیں گے۔ جرمنی کی خارجہ اور داخلہ امور کی وزارتوں نے ترکی کے ایسے زلزلہ زدگان کو، جن کے رشتہ دار جرمنی میں مقیم ہیں، عارضی طور پر اپنے ایسے عزیزوں کے ساتھ رہنے کی اجازت دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ دونوں وزارتوں نے کاغذی کارروائی تیز کرنے اور ضروری سرکاری طریقہ کار میں رکاوٹیں کم کرنے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے۔
وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے کہا، ''مقصد یہ ہے کہ ان کیسز کے لیے ویزا کے عمل کو زیادہ سے زیادہ سادہ بنایا جائے۔‘‘
اس کے علاوہ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا کہ یہ عمل باقاعدہ ویزا کے اجرا کے ساتھ کیا جائے گا، جو تیزی سے جاری کیے جائیں گے اور تین ماہ کی مدت کے لیے ہوں گے۔ فیزر نے ٹوئٹر پر لکھا، ''ہم جرمنی میں ترک یا شامی خاندانوں کے لیے یہ ممکن بنانا چاہتے ہیں کہ وہ آفت زدہ علاقوں سے اپنے قریبی رشتہ داروں کو جلد از جلد عارضی طور پر اپنے پاس بلا سکیں۔‘‘
خیال رہے کہ ترکی سے باہر ترک یا ترک نژاد باشندوں کی سب سے بڑی تعداد جرمنی ہی میں آباد ہے۔
یونانی وزیر خارجہ کا ترکی کے زلزلہ زدہ علاقوں کا دورہ
یونان کے وزیر خارجہ نیکوس ڈینڈیاس اتوار بارہ فروری کو پڑوسی ملک ترکی کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں۔ ڈینڈیاس نے اپنے ترک ہم منصب مولود چاؤش اولو کے ہمراہ انطاکیہ کا دورہ کیا، جہاں یونانی امدادی کارکن تلاش اور بچاؤ کے کاموں میں مدد کر رہے ہیں۔
ترکی کے ساتھ اپنی رقابت کی تاریخ کے باوجود، یونان ان اولین یورپی ممالک میں شامل تھا، جنہوں نے تباہی کے چند گھنٹے بعد ہی ترکی کے زلزلہ متاثرین کے لیے امدادی کارکن اور امداد بھیجی۔ یونانی حکومت نے زلزلہ متاثرین کے لیے 80 ٹن ابتدائی طبی امدادی سامان بھجوایا تھا۔
جرمن امدادی کارکنوں کا بیماریوں کے پھیلاؤ کے خلاف انتباہ
جرمنی کے ایک ماہر اور امدادی کارکن نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ جرمنی کی NAVIS نامی امدادی تنظیم کی ایک ریسکیو ٹیم کا حصہ رہنے والے والے ڈاکٹر تھامس گینر نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ''جن علاقوں میں لوگوں کی پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں، وہاں کسی بھی وقت وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ ملبے کے نیچے دبی لاشیں پانی کی سپلائی کو آلودہ کر سکتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ علاقوں میں بیت الخلاؤں کی کمی بھی باعث تشویش ہے۔
ایک ترک امدادی کارکن نے انطاکیہ کی صورتحال کو مایوس کن قرار دیا۔ اس کارکن کا کہنا تھا کہ تمام سڑکوں پر لاشیں پڑی ہیں اور ان پر صرف کمبل پڑے ہوئے ہیں۔ شہر کے لوگ ایسی لاشوں کے باعث تعفن سے بچنے کے لیے ماسک استعمال کر رہے ہیں۔
ش ر⁄ م م (ایجنسیاں)