’زمین پر بدعنوانی‘، ارب پتی ایرانی تاجر کو سزائے موت
6 مارچ 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی حکام کے حوالے سے اتوار چھ مارچ کو بتایا ہے کہ بزنس ٹائیکون بابک زنجانی کے ساتھ دو دیگر افراد کو بھی سزائے موت سنائی گئی ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق ان تینوں افراد پر غیرقانونی منی لانڈرنگ کےالزامات ثابت ہو گئے تھے۔
دیگر دو افراد جنہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے، ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق ان تینوں افراد پر فراڈ اور بدعنوانی کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ بیالیس سالہ زنجانی کو حسن روحانی کے صدر کے عہدے پر تعینات ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
عدالتی ترجمان غلام حسین محسنی نے اپنے ایک نشریاتی پیغام میں کہا، ’’عدالت میں ان افراد پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ وہ زمین پر بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں، اس لیے انہیں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘ ایرانی قوانین کے مطابق ایسا شخص جو زمین پر بدعنوانی کا مرتکب ہوتا ہے، اس کی سزا موت ہے۔
زنجانی کا مقدمہ پانچ ماہ تک چلا۔ یہ امر اہم ہے کہ اس مقدمے کو خفیہ نہیں رکھا گیا جب کہ زنجانی اور دیگر مجرمان اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ زنجانی کو سن 2013ء بھی اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب سابق صدر احمدی نژاد کے دور میں بدعنوانی کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا تھا۔
ایران کی وزارتِ توانائی کے مطابق زنجانی نے دو بلین یورو سے زائد کی بدعنوانی کی ہے۔ عدالتی فیصلے میں زنجانی کو یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ وہ یہ تمام رقوم واپس کر دیں۔ تاہم زنجانی ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کے وکیل نے کہا ہے کہ وہ اس عدالتی حکم کے خلاف اپیل کریں گے۔
زنجانی ایران کے سب سے زیادہ مالدار بزنس مین قرار دیے جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ان کے اثاثوں کی مالیت چودہ بلین ڈالر کے برابر ہے۔