’زندگی خطرے میں ہے‘، لبنانی وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا
4 نومبر 2017وزارت عظمیٰ کا منصب چھوڑنے کے اعلان کے ساتھ ساتھ آج ہفتہ چار نومبر کو اپنے اس نشریاتی خطاب میں انہوں نے ایران اور اس کی اتحادی سمجھی جانے والی لبنانی شیعہ انتہا پسند تنظیم حزب اللہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ سعد الحریری کے مطابق، ’’ہم ایک ایسے ماحول میں رہ رہے ہیں جو بالکل ویسا ہی ماحول ہے جب شہید رفیق الحریری کے قتل سے قبل تھا۔ مجھے ایک ایسے منصوبے کا احساس ہوا ہے جس کا مقصد پوشیدہ طور پر میری زندگی کو نشانہ بنانا ہے۔‘‘ خیال رہے کہ لبنان کے سابق وزیر اعظم اور سعد الحریری کے والد رفیق الحریری کو 2005ء میں ایک بم دھماکے کے ذریعے قتل کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعد الحریری کا مزید کہنا تھا کہ ایران ’’عرب دنیا کے معاملات میں اپنی مداخلت سے محروم ہو رہا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ لبنان ایک بار پھر ابھرے گا جیسا کہ ماضی میں بھی ہو چکا ہے اور ’’ان ہاتھوں کو کاٹ دے گا جو بزدلانہ طور پر اس کے اندر تک گُھس آئے ہیں۔‘‘
سعد الحریری گزشتہ برس کے آخر میں ایک سیاسی معاہدے کے بعد وزیر اعظم بنے تھے جس کی رو سے حزب اللہ کے اتحادی مچل اون ملک کے صدر بنے تھے۔ حزب اللہ لبنان میں سیاسی طور پر غلبہ رکھتی ہے تاہم شامی صدر بشار الاسد کی حمایت اور ایران کے ساتھ تعلقات کے باعث اس تنظیم کے خلاف بعض لبنانیوں میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
سعد الحریری نے گزشتہ ہفتے کے دوران ایران اور حزب اللہ کے بڑے مخالف ملک سعودی عرب کا دو بار دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور دیگر سینیئر رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔
بیروت میں قائم الجدید ٹیلی وژن کے مطابق سعد الحریری استعفیٰ دینے کی تقریر سعودی درالحکومت ریاض میں ریکارڈ کی گئی اور اسے وہیں سے نشر کیا گیا۔