1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’زير تعليم و تربيت مہاجرين کو رہائش کی اجازت دی جائے‘

8 مئی 2018

جرمنی ميں کاروباری لیڈران اميگريشن نظام ميں اصلاحات کی کوششوں ميں ہيں۔ جرمنی ميں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے کے ليے ملک ميں زير تعليم و تربيت مہاجرين کو رہائش کی اجازت کی صورت ميں تحفظ فراہم کيے جانے کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/2xLBV
Jordanien Näherinnen
تصویر: picture alliance/dpa/AP Photo/R. Adayleh

ايرانی تارک وطن معصومہ بيات کی سياسی پناہ کی درخواست مسترد ہو چکی تھی اور ان کی ملک بدری کے احکامات بھی جاری ہو گئے تھے۔ تاہم اس کے باوجود انہيں اس سال فروری ميں خصوی رعايت کے تحت جرمنی ميں قيام کی اجازت دے دی گئی۔ بيات کو ’Geduldte‘ قرار ديتے ہوئے يہ اجازت دی گئی يعنی ايسے لوگ جنہيں باقاعدہ سياسی پناہ تو نہيں دی گئی تاہم انہيں قيام کی خصوصی اجازت دے دی گئی ہے۔

جرمن حکومت تسليم کرتی ہے کہ بيات، ان کے خاوند اور دو بيٹياں ايران واپس نہيں جا سکتے کيونکہ اسلام ترک کر کے مسيحی مذہب اپنانے کی وجہ سے انہيں وہاں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بيات سلائی کڑھائی کا کام کرتی ہيں اور وہ جرمنی ميں ايک ٹيکسٹائل فيکٹری ’فاہنن کوسنگر‘ ميں ملازمت بھی کر رہی تھيں۔ ان کے پاس تين سال کا ورک پرمٹ تھا، جو اب ختم کر ديا گيا ہے۔ جرمن صوبہ باويريا کے شہر شيئرلنگ ميں اس کمپنی کے مالک فلوريان اينگلمائر کہتے ہيں، ’’بيات کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ نظام کی کوتاہيوں کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘ ان کے بقول بيات کو ملک بدر بھی نہيں کيا جا سکتا اور پھر اس سے کام کرنے کی اجازت بھی چھين لی گئی اور يوں اسے ويلفيئر سسٹم پر ايک بوجھ بنا ڈالا۔

جرمنی ميں افرادی قوت کی شديد کمی پائی جاتی ہے۔ ايسی صورتحال ميں متعدد درميانے اور چھوٹے درجے کی کمپنيوں نے تارکين وطن کو ملازمتوں پر رکھ کر کام کاج جاری رکھا۔ اب ان ميں سے کئی افراد کے اجازت نامے ختم کر ديے جانے کے سبب ان کمپنيوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ جرمنی کے فيڈرل ليبر آفس کے مطابق اس وقت جرمنی ميں 1.2 ملين ملازمتيں ايسی ہيں، جن کے ليے ملازمين ہی دستياب نہيں۔ اينگلمائر نے کہا ہے کہ تارکين وطن ملازمين کو سکيورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

انضمام، ملازمت اور تعليم کے ليے جرمن کمپنياں کس طرح مدد کر رہی ہيں؟

ايسی صورتحالوں سے دوچار جرمنی کے متعدد کاروباری اشخاص اب حکومت پر زور ڈال رہے ہيں کہ نظام ميں اصلاحات متعارف کرائی جائيں۔ ’Geduldte‘ قرار ديے جانے والے مہاجرين کے بارے ميں حتمی فيصلے جرمنی کی سولہ رياستوں کی حکومتوں پر ڈال ديے جاتے ہيں۔ پھر رياستيں جو فيصلہ کريں، اس پر عملدرآمد ہوتا ہے۔ ليکن ان فيصلوں ميں بے ترتيبی پائی جاتی ہے اور کاروباری ليڈران کی کوشش ہے کہ اس سلسلے ميں کوئی باقاعدہ نظام متعارف کرايا جائے جس کا اطلاق تمام صوبوں ميں ہو۔ دوسری جانب يہ امر بھی اہم ہے کہ ان کی کوششيں سياست کی نظر ہو سکتی ہيں۔

جرمنی ميں پچھلے سال منعقدہ انتخابات ميں دائيں بازو کی ايک جماعت کی عوامی سطح پر مقبوليت ميں اضافے کے تناظر ميں چانسلر انگيلا ميرکل کی قدامت پسند جماعت اور ان کے اتحادی سوشل ڈيموکريٹس اميگريشن کے قوانين ميں نرمی کا سوچ بھی نہيں سکتے۔

اس سلسلے ميں زير غور لائحہ عمل ميں دو طرفہ حکمت عمل اپنائی جانے پر بات چيت جاری ہے، جس کے تحت جرمنی ميں موجود مہاجرين کے ليے مقابلتاً نرم اور نئے آنے والے مہاجرين کے ليے سخت قوانين بنائے جا سکتے ہيں۔ باويريا کی انڈسٹری اينڈ کامرس چيمبرز کے صدر ايبر ہارڈ ساسے نے کہا ہے کہ جرمنی ميں زير تعليم، تعليم يافتہ يا پھر ٹرينگ کرنے والے مہاجرين کو رہائش کی اجازت دی جائے۔

کیا تارکین وطن کو جرمنی آتے ہی ملازمت مل جاتی ہے؟

ع س / ص ح، نيوز ايجنسياں