1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سائنس اور تحقیق کے میدان میں جرمنی کا مقام، نئی رپورٹ جاری

Richard Fuchs / امجد علی14 جولائی 2016

جرمنی غیر ملکی محققین کے لیے زیادہ سے زیادہ پُر کشش بنتا جا رہا ہے اور جرمن طلبہ کی بھی ایک ریکارڈ تعداد نے تعلیمی مقاصد کے لیے بیرونی ممالک میں قیام کیا: عالمی سطح پر سائنسدانوں اور طلبہ کے تبادلے سے متعلق نئی رپورٹ۔

https://p.dw.com/p/1JOkW
Berlin World Health Summit 19.10.2014
جرمن یونیورسٹیوں سے وابستہ سائنسدانوں اور محققین میں سے گیارہ فیصد کے پاس جرمن پاسپورٹ نہیں ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Wolfgang Kumm

بدھ کو سائنسدانوں اور طلبہ کے تبادلے سے متعلق اس سالانہ رپورٹ کے اجراء کے موقع پر امورِ تعلیم کی وفاقی جرمن وزیر یوہانا وانکا واضح طور پر مطمئن نظر آئیں۔ اُنہوں نے ’سائنس کے لیے کھلے دروازے 2016ء‘ نامی یہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ’’جرمنی بین الاقوامی سطح پر سرگرمِ عمل محققین کے باہمی رابطے کے لیے ایک مرکز کی شکل اختیار کر گیا ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق 2014ء میں پچاسی ہزار سے زیادہ غیر ملکی محققین اور سائنسدانوں نے جرمنی میں پڑھایا یا تحقیق کی۔ اس تعداد کے اعتبار سے صرف امریکا اور برطانیہ ہی جرمنی سے آگے ہیں، جہاں ذریعہٴ تعلیم انگریزی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر سرگرم سائنسدانوں اور طلبہ کے نزدیک جرمنی انجینئرنگ، ریاضی اور دیگر سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ میڈیکل کی تعلیم کے حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ تحقیق کے میدان میں نمایاں حیثیت ماکس پلانک سوسائٹی کو حاصل ہے، جہاں ہر تیسرے محقق کے پاس کوئی غیر ملکی پاسپورٹ ہے۔

اسی طرح تینتالیس ہزار جرمن سائنسدانوں نے تحقیق کے لیے بیرونی ممالک بالخصوص آسٹریا، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ اور برطانیہ میں قیام کیا جبکہ اس حوالے سے چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے ساتھ بھی روابط بڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق جرمنی میں شائع ہونے والی ہر دوسری تحقیق کسی نہ کسی غیر ملکی سائنسدان کی مدد سے تیار یا مکمل کی گئی۔

گزشتہ دس برسوں کے دوران تعلیم کے لیے بیرونی دنیا سے جرمنی آنے والے اور جرمنی سے بیرونی ممالک کا رخ کرنے والے طلبہ کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2015ء میں جرمن یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم غیر ملکی طلبہ کی تعداد تقریباً تین لاکھ بیس ہزار رہی، جن میں صرف چین ہی سے تعلق رکھنے والے طلبہ کی تعداد تیس ہزار سے زیادہ تھی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ 2016ء میں یہ تعداد تین لاکھ اُنتالیس ہزار تک پہنچ جائے گی اور یوں جرمنی 2020ء کے لیے طے کردہ اپنے غیر ملکی طلبہ کے ہدف ساڑھے تین لاکھ کے قریب پہنچتا نظر آ رہا ہے۔

Berlin Bundesbildungsministerin Johanna Wanka Pk Flüchtlinge Bildung
امورِ تعلیم کی وفاقی جرمن وزیر یوہانا وانکاتصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں یونیورسٹی طلبہ کی تعداد دو سو ملین کے لگ بھگ ہے، جن میں سے محض چار ملین اعلیٰ تعلیم کے لیے کسی غیر ملک میں جاتے ہیں، شمالی امریکا کا رخ کرنے والوں کی تعداد سات لاکھ ہے۔ بین الاقوامی درجہ بندی میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے طلبہ کی پانچویں پسندیدہ ترین منزل جرمنی ہے۔

2013ء میں اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرونی دنیا بالخصوص برطانیہ کا رُخ کرنے والے جرمن طلبہ کی تعداد تقریباً ایک لاکھ پینتیس ہزار رہی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید