سائنسدانوں نے ’انتہائی شمالی جزیرہ‘ دریافت کر لیا
28 اگست 2021سائنس دانوں نے دنیا کے انتہائی شمالی مقام پر خشک زمین کا ایک ٹکڑا دریافت کیا ہے، جس کا نام ابھی نہیں رکھا گیا ہے۔ یہ جزیرہ گرین لینڈ سے شمال کی جانب واقع ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی اسے سمندری پانی نگل لے گا۔
محققین رواں برس جولائی میں اس جگہ پر پہنچے تھے، تاہم وہ سمجھے کہ شاید یہ گرین لینڈ کا شمالی علاقہ 'عودق‘ ہے۔ عودق جزیرے کو اب تک زمین کا انتہائی شمالی علاقہ سمجھا جاتا تھا۔
کوپن ییگن یونیورسٹی کے شعہ ارضیاتی سائنس اور قدرتی وسائل سے وابستہ مورٹن راش کے مطابق، ''ہمیں بتایا گیا کہ شاید میرے جی پی ایس میں کوئی گڑ بڑ ہے، جس کی وجہ سے ہم عودق جزیرے پر آن پہنچے ہیں۔‘‘
وہ مزید کہتے ہیں، ''حقیقت یہ تھی کہ ہم دنیا کا انتہائی شمالی خشک مقام دریافت کر چکے تھے۔ اس دریافت نے ڈنمارک کو تھوڑا سا اور پھیلا دیا ہے۔‘‘
عودق قطب شمالی کے جنوبی حصے سے سات سو کلومیٹر کی دوری پر ہے، جب کہ یہ نیا جزیرہ عودق کے شمال میں سات سو اسی میٹر کی دوری پر ہے۔
کوپن ہیگن یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ''یہ اب تک بے نام جزیرہ، گرین کا انتہائی شمالی حصہ اور زمین کا انتہائی شمالی جزیرہ ہے۔‘‘
تاہم یہ جزیرہ سمندری سطح سے فقط تیس سے ساٹھ میٹر بلند ہے، اس لیے ممکن ہے کہ اس کی زندگی زیادہ لمبی نہ ہو اور سمندر اسے نگل جائے۔
محقق راش کہتے ہیں، ''کوئی نہیں جانتا کہ یہ جزیرہ کب تک باقی رہے گا۔ صرف ایک زوردار طوفان اسے غائب کر سکتا ہے۔‘‘
ڈنمارک کا خودمختار خطہ گرین لینڈ حالیہ کچھ برسوں میں ہیڈلائنز میں رہا ہے۔ خصوصاً جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آرکٹک خطے کے اس علاقے کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ ڈنمارک کی حکومت نے تاہم اس تجویز کو مبہم قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ اس وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تو تلخی پیدا ہوئی تھی، تاہم خطے میں امریکی دلچپسی بھی واضح ہو گئی تھی۔
ع ت، ک م (روئٹرز، اے ایف پی)