بھارتی گاؤں کا جمی کارٹر کو خراج عقیدت
3 جنوری 2025ایک بھارتی گاؤں جسے جمی کارٹر کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، سابق امریکی صدر کے انتقال پر ان کی آخری رسومات مناتے ہوئے اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کر رہا ہے۔
جمی کارٹر نے پچاس برس قبل اس گاؤں کا دورہ کیا تھا اور تب سے یہ گاؤں سابق امریکی صدر کی محبت میں گرفتار ہے۔
سن 1977 میں ایک مدت کے لیے صدر منتخب ہونے والے جمی کارٹر اتوار کو 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ جمعرات کو واشنگٹن کے نیشنل کیتھیڈرل میں ان کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔
بھارت کا ''کارٹرپوری‘‘ یا ''کارٹر کا گاؤں‘‘دہلی سے تقریباً32 کلومیٹر دور ہے۔ اس گرد اڑاتی بستی میں کا پرانا نام دولت پور ناصر آباد ہوا کرتا تھا۔ انیس سو ساٹھ کی دہائی میں صدر جمی کارٹر کی والدہ لِلیاں مختصر عرصے کے لیے بہ طور رضاکار نرس یہاں کام کے لیے ٹھہریں۔
دیہاتی بتاتے ہیں کہ صدر کارٹر اپنی اہلیہ کے ہمراہ اس گاؤں آئے تھے، جہاں ان کی والدہ نے خدمات انجام دی تھیں۔ ایسے میں مقامی افراد نے صدر کارٹر کی اہلیہ روزالین کو روایاتی لباس پہنایا جبکہ صدر کاٹر نے یہاں لوگوں کے ساتھ حقہ پیا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نےتاریخی حوالے سے لکھا ہے کہ تین جنوری 1978 کو صدر کارٹر کے دورے کی تیاری مہینوں پہلے سے کی گئی تھی۔ اس تناظر میں اس گاؤں کو سنوارا گیا اور مرکزی چوک میں استقبالیہ پروگرام منعقد کیے گئے۔
اس گاؤں کے رہائشی کارٹر فیملی کے دورے سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے ان کے اعزاز میں اپنے گاؤں کا نام تبدیل کر کارٹرپوری کر دیا۔
اس ہفتے، صدر کارٹر کے انتقال کی خبر مقامی افراد نے گاؤں میں نصف صدر جمی کارٹر کی تصویر پر پھولوں کا ہار ڈال کر اور اس کے سامنے پھول رکھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے کارٹر کی وفات کے بعد ایکس پر ایک پوسٹ میں گاؤں کا ذکر کیا اور کہا کہ یہ اس احترام کا ثبوت ہے جو بھارت میں صدر کارٹر کے لیے موجود تھا۔
انہوں نے دورے کی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں روزلین کو روایتی لباس میں ہنستے ہوئے دکھایا گیا ہے، جب کارٹر ان کے ساتھ کھڑے تھے اور دیہاتیوں کی بھیڑ انہیں گھیرے ہوئے تھی۔
اس دورے کے بعد صدرکارٹر نے اس گاؤں کے رہائشیوں کا شکریہ ادا کرنے کے لیے ایک خط بھی تحریر کیا تھا۔ اس مراسلے میں انہوں نے اپنے اس دورے کو ''کامیاب اور ذاتی طور پر انتہائی تسلی بخش‘‘ قرار دیا تھا۔ یہ خط آج بھی اس گاؤں نے اپنی قیمتی یادگاروں میں سے ایک کے بہ طور سنبھال رکھا ہے۔
ع ت، ر ب (روئٹرز)