سابق صدر مشرف کے خلاف مقدمہ ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مابین اختلافات واضح
1 ستمبر 2009سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف مقدمے پر مسلم لیگی اصرار اور حکومت کے مبہم رویے کے تناظر میں وزیر داخلہ رحمان ملک کے دورہ سعودی عرب اور اس موقع پر پرویز مشرف کی لندن سے خصوصی طیارے کے ذریعے جدہ آمد کے نتیجے میں ایک بار پھر پاکستانی معاملات میں سعودی عرب کے عمل دخل کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ گئیں ہیں۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بقول یہ معاملہ پارلیمان کے سامنے رکھا جائے گا اور متفقہ قرارداد کے ذریعے یہ مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز کا اصرار ہے کہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت جنرل مشرف پر غداری کا مقدمہ پارلیمانی قرارداد کے بغیر جلد از جلد قائم کیا جانا چاہئے تا کہ کوئی اور فوجی جرنیل منتخب نظام سبوتاژ کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔
آئین کے مطابق غداری کا مقدمہ صرف وفاقی حکومت درج کر سکتی ہے تاہم سابق صدر کی فوجی حیثیت اور بظاہر موجودہ حکومت کی امریکہ اور سعودی عرب ایسے ممالک کے ساتھ اس معاملے پر مفاہمت کے باعث صدر زرداری یہ کارروائی شروع کرنے سے گریزاں ہیں۔ اس کی ایک اور بڑی وجہ متحدہ قومی موومنٹ اور ق لیگ ایسی بعض جماعتوں کی مخالفت بھی ہے کیونکہ ان کے مطابق سابق صدر پر مقدمے کی بجائے حکومت کو موجودہ سنگین صورتحال کے ازالے پر توجہ دینی چاہئے۔
پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر ظفرعلی شاہ کا کہنا ہے کہ 31 جولائی کو سپریم کورٹ نے جس طرح 3 نومبر 2007ء کے تمام اقدامات کو غیر آئینی قرار دیا۔ اس کی روشنی میں جنرل مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ اور بھی ضروری ہو گیا ہے جبکہ حکومت بظاہر اس معاملہ میں سنجیدہ معلوم نہیں ہوتی: ’’ ایک مہینہ اور ایک دن گزرنے کے باوجود پارلیمنٹ بھی کسی خاطر خواہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ مشرف کا ٹرائل کرنے کےلئے پارلیمنٹ حکومت پر زور دیتی چونکہ حکومت خود ان کی اپنی ہے پارلیمنٹ میں اکثریت انہی لوگوں کی ہےاس لئے حکومت نہ صرف پرویز مشرف کا ٹرائل کرنے سے گریزاں ہے بلکہ وزیراعظم نے ٹرائل کرنے سے یہ کہہ کر ایک طرح کا انکار کر دیا ہے کہ یہ ممکن نہیں ہے ۔“
مبصرین کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے ان مطالبات سے قطع نظر یہ بات خاصی حد تک واضح ہو چکی ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف مقدمہ رکوانے کےلئے حکومت سعودی حکام کے ساتھ روایتی روابط کو استعمال کر رہی ہے اور خاص طور پر نواز شریف کے سعودی عرب میں طویل قیام کو ان کے خلاف ایک مفاہمتی کارڈ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ وہ جنرل مشرف کے خلاف کارروائی کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں۔
رپورٹ : امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت: عاطف بلوچ