1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سابق فرانسیسی وزیر اعظم فییوں کو پانچ سال قید، جرمانے کی سزا

29 جون 2020

ایک فرانسیسی عدالت نے سابق ملکی وزیر اعظم فرانسوآ فییوں اور ان کی اہلیہ کو فراڈ کے مجرم قرار دے کر سزائیں سنا دی ہیں۔ فییوں پر اپنی اہلیہ کو ایک جعلی نوکری کے نام پر سرکاری خزانے سے لاکھوں یورو کی ادائیگی کا الزام تھا۔

https://p.dw.com/p/3eVgv
فرانسوآ فییوں اپنی اہلیہ پینیلوپ کے ہمراہ انتیس جون کو فیصلے سے قبل عدالت کی طرف جاتے ہوئےتصویر: Getty Images/B. Guay

فرانسوآ فییوں کے خلاف یہ فیصلہ پیرس کی ایک عدالت نے پیر انتیس جون کو سنایا۔ فییوں تین سال پہلے ملکی صدارتی انتخابات کے لیے امیدوار بھی تھے، لیکن تب ان کی ذات سے متعلق اس مالیاتی اسکینڈل کے سامنے آنے کی وجہ سے 2017ء میں ان کی صدارتی انتخابی مہم بری طرح ناکام ہو گئی تھی۔

فییوں پر الزام یہ تھا کہ ایک رکن پارلیمان کے طور پر انہوں نے اپنی اہلیہ کے لیے عمداﹰ ایک ایسی ملازمت ظاہر کی تھی، جس پر ان کی شریک حیات پینیلوپ فییوں نے کبھی کوئی کام کیا ہی نہیں تھا۔ اس کے باوجود انہیں اس نام نہاد ملازمت کے بدلے تنخواہ کے طور پر ایک ملین یورو (تقریباﹰ 1.13 ملین ڈالر) ادا کیے گئے تھے۔

اسکینڈل کا انکشاف ایک جریدے نے کیا تھا

گزشتہ صدارتی الیکشن سے پہلے کی انتخابی مہم کے دوران فییوں کی ذات سے متعلق اس مالی بدعنوانی کا انکشاف فرانس کے ایک طنزیہ ہفت روزہ جریدے نے کیا تھا۔ اس جریدے نے لکھا تھا کہ فییوں نے اپنی اہلیہ کو 1998ء سے لے کر 2013ء تک کے عرصے کے دوران اپنی پارلیمانی معاون ظاہر کیا تھا اور اس کبھی نہ کیے جانے والے کام کے بدلے پینیلوپ فییوں کو سرکاری خزانے سے لاکھوں یورو ادا کیے گئے تھے۔

Frankreich Paris | Prozess am Palais de Justice
فرانسوآ فییوں، دائیں سے دوسرے، اپنی اہلیہ پینیلوپ فییوں کے ہمراہ اس سال مارچ میں عدالت میں پیشی کے لیے جاتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/Lp/O. Lejeune

یہی نہیں بلکہ اس جریدے کے مطابق 2005ء سے لے کر 2007ء تک کے عرصے کے دوران فرانسوآ فییوں نے فرنچ سینیٹ کے رکن کے طور پر صرف کاغذات میں ہی لیکن اپنے پانچ میں سے دو بچوں کو بھی اپنے پارلیمانی اسسٹنٹ ظاہر کیا تھا۔ ان کے ان بچوں کو بھی مجموعی طور پر ایک لاکھ سترہ ہزار یورو کی رقم ادا کی گئی تھی۔

'پینیلوپ گیٹ‘

سابق سربراہ حکومت فییوں کے لیے اس انکشاف کے بعد سب سے تباہ کن پیش رفت اس بات کا ثابت ہو جانا بنی تھی کہ ان کے پارلیمانی معاونین کار کے طور پر ان کی اہلیہ اور بچوں نے تو کبھی ان کے لیے وہ کام کیا ہی نہیں تھا، جس کے لیے انہیں رقوم ادا کی گئی تھیں۔

مزید یہ کہ ان مبینہ جرائم کے علاوہ فرانسوآ فییوں نے ایک ادبی جریدے کے کروڑ پتی مالک کو اس بات پر بھی آمادہ کیا تھا کہ وہ ان کی اہلیہ کو ایک برائے نام 'مشاورتی کام‘ کے لیے ایک لاکھ 35 ہزار یورو ادا کرے۔ فرانس میں یہ مالی اسکینڈل ملکی سیاست میں ایک بڑے بھونچال کا سبب بن گیا تھا اور میڈیا نے ان مالی بدعنوانیوں کو 'پینیلوپ گیٹ‘ کا نام دیا تھا۔

Frankreich Wahl Francois Fillon Rede in Paris nach der Niederlage
اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد 2017ء میں فییوں کی صدارتی انتخابی مہم بری طرح ناکام ہو گئی تھیتصویر: Reuters/C. Hartmann

اس مقدمے میں اور اس سے پہلے بھی فرانسوآ فییوں بار بار یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ کسی کرپشن یا فراڈ کے مرتکب نہیں ہوئے تھے اور بالکل بے قصور ہیں۔

قید کی سزائیں اور جرمانے

عدالت نے 66 سالہ فییوں کو پونے چار لاکھ یورو جرمانے کے علاوہ پانچ سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔ ان پانچ سالوں میں سے تین سال کی سزا قیدِ معطل ہو گی۔ فییوں کے آئندہ دس سال تک کوئی بھی منتخب عوامی عہدہ اپنے پاس رکھنے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں اور اس اپیل پر فیصلہ آنے تک انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکے گا۔

فرانسوآ فییوں کی پیدائشی طور پر برطانیہ میں ویلز سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ اہلیہ پینیلوپ فییوں کو بھی اس مقدمے میں عدالت نے ان کی ساتھی مجرم کے طور پر قصور وار قرار دے دیا ہے۔ انہیں تین سال کی معطل سزائے قید سنائی گئی ہے اور ساتھ ہی انہیں ان کے شوہر کی طرح پونے چار لاکھ یورو (تقریباﹰ سوا چار لاکھ امریکی ڈالر کے برابر) جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔

م م / ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں